پاکستان

سینئر سیاستدان رسول بخش پلیجو 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

سانس اور دل کی تکالیف کے باعث کئی عرصے سے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے، ترجمان عوامی تحریک
|

سینئیر سیاستدان اور عوامی تحریک کے بانی رسول بخش پلیجو طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔

ترجمان عوامی تحریک کے مطابق رسول بخش پلیجو طویل عرصے سے علیل تھے،انہیں سانس اور دل میں تکالیف کی شکایات تھیں اور وہ کلفٹن میں واقع نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

ترجمان کے مطابق رسول بخش پلیجو کی میت کو تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقے جنگ شاہی لے جایا جائے گا، جہاں ان کی نماز جنازہ اور تدفین جمعہ کو کی جائے گی۔

علاوہ ازیں سینئر سیاستدان کے انتقال پر نگراں وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمٰن، پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، نثار کھوڑو اور دیگر نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمٰن نے اپنے تعزیتی پیغام میں سینئر سیاستدان رسول بخش پلیجو کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے مغفرت کی دعا کی۔

مزید پڑھیں: معروف قانون دان، سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رسول بخش پلیجو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رسول بخش پلیجو کی جمہوریت کے لیے جدوجہد اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، ان کی ادبی خدمات بھی ناقابل فراموش رہیں، ہم رسول بخش پلیجو کے سوگوار خاندان کے غم میں شریک ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ممتاز دانشور کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ رسول بخش پلیجو ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور ادیب تھے، وہ انسانیت سے محبت کرنے والی شخصیت تھے، انہیں ادب، شاعری، نثر پر زبردست عبور تھا۔ بھٹائی، سچل، سامی اور دنیا کی عظیم اور محکوم قوموں کے عظیم شاعروں کا پیغام پلیجو کے سینے میں محفوظ تھا۔

رسول بخش پلیجو کی وفات پر پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مرحوم رسول بخش پلیجو سندھ دشمن منصوبے کالاباغ ڈیم کے خلاف تحریک کے ساتھی تھے اور انہوں نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ تحریک چلا کر ایک آمر کو کالاباغ ڈیم نہیں بنانے دیا تھا۔

رسول بخش پلیجو کون تھے؟

رسول بخش پلیجو 21 فروری 1930 کو جنگ شاہی، ٹھٹہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے اور سیکنڈری تعلیم سندھ مدرستہ الاسلام کراچی سے حاصل کی۔

بعدازاں انہوں نے سندھ لاء کالج سے گریجویشن کی اور سپریم کورٹ میں وکیل کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں: وہ شخص چل بسا جس نے تاریخ بدلی

رسول بخش پلیجو نے ون یونٹ کے خاتمے اور بحالی جمہوریت تحریک میں سرگرم کردار ادا کرنے کے ساتھ سندھ میں پہلی بار خواتین کو سیاست میں منظم کیا۔

انہوں نے سیاسی زندگی کے تقریباً 11 سال مختلف جیلوں میں گزارے، کوٹ لکھپت جیل میں قید کے دوران انہوں نے ایک ڈائری بھی لکھی، جو سندھی زبان میں بہت مقبول کتاب رہی۔

رسول بخش پلیجو نے سندھی زبان میں 26 کتابیں بھی لکھیں، ان کی کتابیں 'رسول بخش پلیجو کی مکمل تحریریں' کے نام سے تین جلدوں میں شائع کی گئیں۔