دنیا

میڈیا رشوت اسکینڈل،بھارت آزادی صحافت کی رینکنگ میں تنزلی کا شکار

بھارت کے 27 بڑے میڈیا گروپس نے رشوت کے بدلے بی جے پی کے لیے الیکشن میں جاندار مہم چلانے پر آمادگی ظاہر کی۔

واشنگٹن: بھارت کے معروف میڈیا گروپس کی جانب سے الیکشن 2019 کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں جانبدار نشریات چلانے اور اس مد میں رشوت لینے پر آمادگی کا اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد بھارت آزادیِ صحافت کی درجہ بندی میں تنزلی کا شکار ہو گیا۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ‘رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ کا کہنا ہے کہ کوبرا پوسٹ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رپورٹر پشپ شرما نے خود کو بطور ہندو نینشلسٹ ظاہر کرکے 27 بڑے میڈیا گروپس کے مالکان سے ملاقات کی اور انہیں الیکشن 2019 کے لیے رشوت کے بدلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت میں جاندار مہم چلانے پر آمادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی آزادی: 180 ملکوں میں پاکستان کا 159واں نمبر

واضح رہے کہ کوبرا پوسٹ ایک تحقیقاتی نیوز ویب سائٹ ہے جو ‘آپریشن 136’ کے نام سے کام کرتی ہے، آپریشن 136 نے میڈیا مالکان سے متعلق اسکینڈل کی ویڈیوز مارچ اور 25 مئی کو جاری کیں جس کے بعد بھارتی میڈیا ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں دو درجہ تنزلی کا شکار ہوا اور اب 180 ممالک میں سے 138 ویں درجے پر ہے۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے کہا کہ ‘اس کی وضاحت کی جائےکہ غیرمعمولی صحافتی تاریخ رکھنے والا ملک اس قدر شرمناک کام کیسے کر سکتا ہے’۔

آر ایس ایف نے کہا کہ ‘کوبرا پوسٹ کے انڈر کور رپورٹنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت کے صف اول کے میڈیا گروپس حکمراں جماعت کی جانبدار کوریج کے لیے پیسے وصول کرنے پر آمادگی کا اظہار کررہے ہیں’۔

اس حوالے سے آرایس ایف نے اسکینڈل میں ملوث بھارتی میڈیا گروپس پر زور دیا کہ وہ کوبراپوسٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے گریز کریں’۔

مزید پڑھیں: پاکستانی آزادی صحافت

ان کا کہنا تھا کہ ‘کوبراپوسٹ کی ویڈیو سے واضح ہو گیا کہ بھارتی میڈیا گروپس کو چلانے والے کون ہیں اور وہ صحافیوں پر کس قسم کا دباؤ ڈالتے ہیں’۔

آر ایس ایف نے میڈیا کے مالکان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے غیر جانبدار ایڈیٹوریل اسٹاف کی عزت کریں، بھارت میں انتخابات میں ایک سال باقی ہے اور بھارتی صحافیوں کے لیے آزادی کے ساتھ کام کرنے کا اچھا موقع ہے تاکہ وہ عوام کو غیر جانبدار معلومات فراہم کریں۔

ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پشپ شرما نے میڈیا گروپس کے افسران کو 3 نکات کے بدلے کروڑوں روپے رشوت دینے کی پیش کش کی جس میں پہلی ہندوازم کا پرچار، اپوزیشن رہنماؤں کو وزیراعظم نریندر مودی کے لیے خطرہ قرار دینا اور ہندو مسلم نفرت کو ہوا دے کر ان کے درمیان فاصلوں کو مزید بڑھانا ہے۔

متعدد میڈیا مالکان نے پیش کش کو قبول کیا اور بیشتر نے اس مقصد کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے کا وعدہ کیا۔

یہ پڑھیں: پاکستانی میڈیا اور صحافیوں کی پُھرتیاں

ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد 3 میڈیا ہاوسز نے کوبرا پوسٹ، دی وائر، دی کوئنٹ نامی نیوز ویب سائٹس کو قانونی نوٹس ارسال کردیئے۔

اس حوالے سے واضح رہے کہ جنوبی بنگال کے دو میڈیا گروپس برتامان پتریکا اور دھنیک سمباد نے اخلاقی بنیادیوں پر پیش کش مسترد کردی تھی جبکہ اوپن میگزین نے کوبرا پوسٹ کی جانب سے پیش کش کو قبول کرنے پر اپنے دو ایگزیکٹو کو ملازمت سے برخاست کردیا۔


یہ خبر 7 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی