چیف جسٹس کا زینب کی زندگی پر بننے والی فلم پر نوٹس
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 6 سالہ زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موجود چیف جسٹس نے زینب کے والد امین انصاری کی درخواست پر نوٹس لیا۔
عدالت عالیہ نے صوبائی اور وفاقی انتظامیہ کے وکلاء سے رپورٹ طلب کر لی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا اس معاملے میں کیا کردار ہے؟ رپورٹ دی جائے۔
مزید پڑھیں: زینب کے والد کا نجی ٹی وی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
زینب کے والد کا موقف تھا کہ میری بیٹی کی زندگی پر میری اجازت کے بغیر فلم بنائی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے والد امین انصاری نے 10 مئی 2018 کو نجی ٹی وی کے خلاف مقدمہ دائر کرانے کا اعلان کیا تھا۔
امین انصاری کی جانب سے یہ موقف نجی ٹی وی چینل کی جانب سے زینب قتل کیس پر ایک ٹیلی فلم بنانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا تھا۔
اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ٹی وی چینل نے اس بارے میں مجھ سے اجازت لینے کی بھی زحمت نہیں کی، میں کسی کو بھی ذاتی مفادات کی خاطر اپنی بیٹی کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دوں گا‘۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں 6 سالہ زینب کو اغوا کیا گیا اور پھر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا گیا تھا، مذکورہ واقعے کے 5 روز بعد زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر پر پائی گئی جس نے پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس: مجرم عمران کو 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم
بعد ازاں پولیس کی سرتوڑ کوشش اوراہل خانہ کے تعاون سے زینب کے قتل میں ملوث عمران علی کو 3 ہفتے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا، جسے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے سزائے موت بھی سنائی جاچکی ہے۔
علاوہ ازیں امین انصاری نے زینب کا نام اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے پر برطانیہ کی ایک غیر سرکای تنظیم کے خلاف بھی مقدمہ دائع کرنے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا میری بیٹی کے کیس کا اس این جی او سے کوئی تعلق نہیں، وہ محض پیسہ بنانے کے لیے زینب کے نام کا استعمال کررہے ہیں۔
ڈان کو دستیاب ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ این جی او کے نمائندے چھوٹے بچوں کو لیکچر دے رہے ہیں اور پھر بچے ہاتھوں میں این جی او کے پمفلٹ تھام کے سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔
ویڈیو کے آغاز میں ایک نمائندہ بتاتا ہے کہ ہم نے آگاہی پھیلانے کے لیے بہت سے اسکولوں کا دورہ کیا جس میں زینب کا اسکول بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: زینب قتل کیس: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
ویڈیو میں مزید کہا جاتا ہے کہ زینب جیسے کئی واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہرواقعہ رپورٹ نہیں ہوتا، ویڈیو کے اختتام میں برطانیہ میں یتیم بچوں اور خواتین کے لیے ایک مرکز کے قیام کے لیے عطیات دینے کی بھی اپیل کی گئی۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی فلم ’زینب کے قاتل‘ میں 65 کرادر موجود ہیں اور اسے نامور مصنفہ عمیرہ احمد اور کاشف کبیر نے لکھا ہے جبکہ اسے سینما میں پیش کرنے اور بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں اسکی نمائش کیے جانے کا ارادہ تھا۔