پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان نئےصوبے کے قیام کی قرارداد پیش کرنے میں ناکام

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم اراکین نے ایوان سے تمام اہم اراکین کے جانے کے بعد قرار داد پیش کرنے کی کوشش کی۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ایوان میں بڑی جماعتوں کے اراکین کی غیر موجودگی میں بھی سندھ میں نئے صوبے کے قیام کے حوالے سے قرار داد پیش کرنے میں ناکام ہوگئی۔

اسپیکر سردار ایاز صادق اور ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی غیر موجودگی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن اسمبلی ایس اے اقبال قادری کی زیرِ صدارت ایوانِ زیریں کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن نشستوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) حکومت اپنے 5 سالہ دورِ اقتدار میں عوام کے حقیقی مسائل کے حل میں ناکام رہی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: اختتامی اجلاسوں میں بھی اراکین کی غیر حاضری کا سلسلہ جاری

ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین نے سندھ کے شہری علاقوں پر مشتمل نئے صوبے کے قیام کے لیے ایک بل پیش کرنے کی کوشش کی اور اس دوران ایم کیو ایم کی جانب سے علی رضا عابدی نے مطالبہ کیا کہ اسپیکر رولنگ روک کر انہیں بل پیش کرنے کی اجازت دیں، تاہم ایس اے اقبال نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ پارٹی پہلے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں قرارداد جمع کرائے۔

ایوان سے تمام اہم جماعتوں کے اراکین کے جانے کے بعد ایم کیو ایم اراکین کو کھلا میدان مل گیا، اور انہوں نے اس موقع پر جذباتی تقاریر کیں جس میں انہوں نے کراچی اور سندھ کے دور دراز علاقوں پر توجہ نہ دینے پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد وسیم نے کہا کہ ان سے قبل تقریر کرنے والے اراکانِ اسمبلی نے اپنے 5 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کی کارروائیوں پر ایک دوسرے کے ساتھ اظہارِ تشکر کیا، لیکن وہ ایوان میں کسی بھی قانون ساز بالخصوص امورِ خزانہ کا شکریہ ادا نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کی کارکردگی کا سوال اور نااہل ارکان

محمد وسیم نے کا مزید کہنا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، لیکن کوئی رکن اسمبلی ان کے آبائی علاقے حیدر آباد گیا تو وہ اس کا جوتے اور انڈوں سے استقبال کریں گے۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رکنِ اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے بارہا ایوان میں اپنے حلقہ انتخاب حیدرآباد میں یونیورسٹی، ایئرپورٹ اور دیگر بنیادی شہری اداروں کے قیام کے لیے آواز اٹھائی، لیکن حکومت نے کبھی بھی ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات سے قبل تمام سیاستدانوں کا احتساب کیا جائے تاکہ مخلص اور شفاف لوگ پارلیمنٹ کا حصہ بنیں۔

ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نیب مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کے ساتھ نرمی دکھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی 374 نشستیں: کون کتنا حاضر رہا؟

اس موقع پر کچھ اراکین نے انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل اسد درانی کی متنازع کتاب، جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے آئین توڑنے کے اقدام اور 10 اضلاع کو ختم کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو ایوان میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔

اس حوالے سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر جنرل ہیڈ کوآرٹرز (جی ایچ کیو) نے تحقیقات شروع کردیں لیکن پارلیمنٹ سب سے مقدم ہے چناچہ اس معاملے کو ایوان میں اٹھانا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جی ایچ کیو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بھی واپس لائے تاکہ آئین توڑنے پر انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔

انہوں نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو وزیراعظم کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر تنفید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: فاٹا انضمام سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم کا بل بھاری اکثریت سے منظور

کیپٹن صفدر نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ’خفیہ ہاتھ‘ آئندہ انتخابات چوری کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب میجر (ر) طاہر نے انتخابات سے محض 55 دن قبل 10 اضلاع کے خاتمے کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اس پر ایکشن لے وگرنہ انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں۔

جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکنِ اسمبلی عارف علوی نے کراچی میں پینے کے پانی کے بحران اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا مدعا اٹھایا۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی ایک اور رکن ساجدہ بیگم نے اپنے 5 سالہ پارلیمنٹ کے سفر کو خوشگوار قرار دیا تاہم انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اجلاسوں میں اٹھائے گئے سوالوں کا حکومتی اراکین تسلی بخش جواب نہیں دیتے تھے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 31 مئی 2018 کو شائع ہوئی