پاکستان

بلوچستان اسمبلی سے انتخابات میں تاخیر کی قرارداد منظور

گرمیوں کی وجہ سے ووٹرز کو انتخابی سرگرمی کا حصہ بننے میں مشکلات ہوں گی اس لیے انتخابت میں تاخیر کی جائے، قرارداد

بلوچستان اسمبلی نے رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں ایک ماہ کی تاخیر کی قرارداد منظور کرلی۔

قرارداد کے پیش کیے جانے پر اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے صوبائی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جس میں الیکشن میں ایک ماہ کی تاخیر کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کا کہا گیا۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی قرار داد کی کاپی میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں انتخابات کی تاریخ 25 جولائی مختص کی ہے۔

قرارداد کے مطابق بلوچستان میں ان دنوں میں برداشت نہ کرنے والی گرمیاں ہوں گی جو ووٹرز کو انتخابی سرگرمیوں میں شریک ہونا ناممکن بنادیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولنگ اسٹیشنز میں بجلی کی بندش بھی پولنگ اسٹاف کو اپنا کام کرنے میں رکاوٹیں پیدا کریں گی۔

انہوں نے بلوچستان حکومت سے درخواست کی کہ وفاقی حکومت سے گزارش کی جائے کہ انتخابات کو ایک ماہ تاخیر کرکے اگست کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں۔

اپوزیشن لیڈر رحیم زیارتوال نے قرارداد پر موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قرارداد کے ذریعے جمہوریت کا بسترا ہمیشہ کے لیے لپیٹا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے قرارداد کا متن کچھ اور تھا اب کچھ اور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پورا ملک کہتا ہے کہ انتخابات کو ملتوی کرو تو ہم اسکے لیے تیار ہوں گے۔

انہوں نے اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ اس قرارداد کو ندامت کے ساتھ واپس لیا جائے۔

یاد رہے کہ صدر مملک ممنون حسین کی جانب سے 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ سے متعلق سمری بھیجی تھی، جسے انہوں نے منظور کیا تھا۔

صدر مملکت کے اعلان کے بعد قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کی 5 سالہ مدت 31 مئی کو ختم ہورہی ہے جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں اپنی مدت 28 مئی کو پوری کرچکی ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ان کی مدت پوری ہونے کے 60 روز کے اندر کرانا لازم ہے۔