موت کے منہ تک لے جانے والی تمباکو نوشی سے چھٹکارہ پائیں
سگریٹ کا عادی ہر شخص دن میں جتنی دفعہ سگریٹ جلاتا ہے وہ اتنی ہی بار یہ اقرار کرتا ہے کہ اس کی زندگی خود اس کے لیے اہمیت نہیں رکھتی۔
تاریخی حوالہ جات کے مطابق تمباکو نوشی کا استعمال زمانۂ قدیم سے جاری ہے، میکسیکو سے ملنے والے پتھر کے مجسموں سے معلوم ہوا ہے کہ 900 سال قبل مسیح میں بھی تمباکو استعمال کیا جاتا تھا۔
باقاعدہ طور پر 15 اور 16ویں صدی میں امریکا ہجرت کرنے والے افراد نے تمباکو دریافت کیا جو قدرتی طور پر یہاں کثرت سے اگتا تھا۔ اس دور میں عموماً تمباکو کو چبا کر نشہ کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد اسے ہاتھ کے بنے ہوئے سگریٹوں، سگار اور پائپوں یا درختوں کی چھوٹی کھوکلی نالیوں میں بھر کر پیا جانے لگا۔
19 ویں صدی کے اواخر اور 20 ویں صدی کے شروع میں جہاں انسانی زندگی میں بڑے پیمانے پر دیگر تبدیلیاں رونما ہوئیں، وہیں تمباکو یا سگریٹ نوشی بھی ایک وقتی فرحت یا نشے سے اپ گریڈ ہوکر روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتی گئی۔