پاکستان

‘ارکان اسمبلی کےخلاف سابق چیف جسٹس کا فیصلہ انتہائی سخت تھا‘

آرٹیکل 63 کے تحت نااہل قرار پانیوالے ارکان اسمبلی کےخلاف عدالتی فیصلہ ناقابل تخفیف، روبہ عمل رہے گا، چیف جسٹس ثاقب نثار

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز 2012 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو سخت قرار دیا جس میں ارکان اسمبلی کو دوہری شہریت ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دے کر ان کو تنخواہ اور مراعات واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسی فیصلے میں نااہل قرار پانے والے ارکان اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم بھی دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق وزیر صحت بیگم شہناز شیخ اور سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر احمد علی شاہ، فرح ناز اصفہانی، آمینہ، ڈاکٹرمحمد اشرف چوہان اور محمد جمیل ملک کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔

پٹیشن میں درخواست کی گئی کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 20 سمتبر 2012 کو دوہری شہریت سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلہ سنایا کہ ‘آئین کے آرٹیکل 63 (ون)(سی) کے تحت نااہل قرار پانے والے ارکان اسمبلی کے خلاف عدالتی فیصلہ ناقابل تخفیف و تبدیل اور مکمل روبہ عمل رہے گا’۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: سپریم کورٹ نے افسران کو نوٹسز جاری کردیے

خیال رہے کہ 20 ستمبر 2012 میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے دوہری شہریت کی نشاندہی پر رکن صوبائی اسمبلی اور پارلیمنٹرین پر مشتمل 11 افراد کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس وقت کے فیصلے میں کہا گیا کہ سیاستدان آر و پی اے کے سیکشن 78 کی رو سے غیر قانونی سرکارگرمی میں ملوث پائے گئے تاہم چیف الیکشن کمشنرر مذکورہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

گزشتہ روز عدالت عظمیٰ کے تازہ فیصلے میں کہا گیا کہ درخواستگزاروں کو نااہلی کی سزا دی گئی جو از خود ایک سنگین سزا ہے۔

تاہم موجودہ عدالت عظمیٰ نے درخواست گزاروں کے حق میں یہ فیصلہ بھی سنایا کہ مذکورہ افراد 30 دن کے اندر 5 لاکھ روپے جمع کرائیں۔

یہ پڑھیں: دوہری شہریت کیس: افسران کو شہریت ظاہر کرنے کیلئے 10 دن کی آخری مہلت

واضح رہے 2012 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ نااہل قرار پانے والے افراد وہ تمام تنخواہیں، ٹے اے ڈی اے سمیت رہائشی سہولیات واپس کریں جو انہوں نے عوامی عہدے کے دورانئے میں رکھی۔


یہ خبر 26 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی