پاکستان

‘امریکی سفارتکاروں کے ساتھ برا سلوک والا بیان حقائق پر مبنی نہیں‘

واشنگٹن نے باقاعدہ کوئی شکایت نہیں کی، تمام غیر ملکی سفارتکاروں کو بلاتفریق یکساں سفارتی حقوق حاصل ہیں، ڈاکٹر محمد فیصل

اسلام آباد: وزارت خارجہ نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے لگائے گئے الزام کی مکمل تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘پاکستان میں امریکی حکام کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے’۔

وزارت خارجہ نے گزشتہ روز واضح کیا کہ ‘اس حوالے سے واشنگٹن نے باقاعدہ کوئی شکایت نہیں کی’۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں امریکی حکام کے ساتھ بُرا سلوک کیا جارہا ہے‘

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ‘دفتر خارجہ کو امریکی سفارتکار کے ساتھ برا سلوک کرنے کے حوالے سے واشنگٹن کی جانب کوئی بھی شکایتی مراسلہ وصول نہیں ہوا’۔

واضح رہے پاکستان میں امریکی حکام کے ساتھ برا سلوک رکھنے کا معاملہ امریکا کی پارلیمنٹ میں عوامی سماعت کے معاملے کے دوران سامنے آیا، جہاں خارجہ امور کمیٹی کی جانب سے اس بات کا اشارہ دیا گیا کہ اسلام آباد کے واشنگٹن کے ساتھ قریبی تعلقات تقریباً اپنے اختتام تک پہنچ چکے ہیں اور پاکستان اب ایک مخالف کے طور پر پیش آرہا۔

اس دوران مائیک پومپیو نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ مسودے پر بحث کے دوران کہا تھا کہ ‘ہمارے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ برا سلوک روا رکھا جارہا ہے جبکہ سفارتخانوں، قونصل خانوں اور دیگر مقامات پر کام کرنے والوں کے ساتھ پاکستانی حکومت کا رویہ بھی ٹھیک نہیں’۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: پاکستان اور عالمی بینک کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

مائیک پومپیو کی جانب سے لگائے الزامات کے حوالے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ تمام غیر ملکی سفارتکاروں کو بلاتفریق یکساں سفارتی حقوق حاصل ہوتے ہیں اور عالمی قوانین اورضوابط کے مطابق سفارتکاروں کو اہمیت دی جاتی ہے’۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست 2017 میں امریکا کی جانب سے افغانستان اور جنوی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد پاک امریکا تعلقات میں تناؤ ہوا تھا، تاہم 20 ستمبر کے اجلاس میں دونوں ممالک نے معاملات کو حل کرکے تعلقات جاری رکھنے کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں سال جنوری میں ٹوئٹ کرکے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے اور بدلے میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی تھی۔

امریکا اور پاکستان کے مابین سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر پابندی سے متعلق مذاکرات کا عمل جاری ہے اسی دوران پاکستان نے گزشتہ ہفتے امریکی سفارتکار کی گاڑی سے نوجوان کی موت پر سفارتی قوانین کے مطابق انہیں ملک سے باہر جانے دیا۔

یہ پڑھیں: پاکستان کا امریکی سفارتکاروں پر جوابی پابندیاں لگانے پر غور

دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان نے چند روز قبل لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارت کے ریسرچ اینالسز ونگز (را) کے سابق سربراہ اے ایس دولت کی جانب سے مشترکہ طور پر تحریر کردہ کتاب ’دی اسپائی کرونیکلز‘ کی اشاعت پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

تاہم انہوں نے اسد درانی کے دعویٰ کو قطعی مسترد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو واپس کردیا جائے گا۔

ڈاکٹر فیصل نے واضح کیا ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔


یہ خبر 26 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی