دسترخوان

کیا چینی کو کھانا چھوڑ دینا صحت مند ہے؟

چینی کو تو صرف 9 دن کے لیے چھوڑ دینا بھی جسم میں نقصان دہ چربی میں کمی لاتا ہے۔

چینی کا استعمال کہا جاتا ہے کہ متعدد بیماریوں کا باعث بنتا ہے، جیسے ذیابیطس، موٹاپا اور دیگر مسائل۔

جب آپ چینی کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے جگر متاثر ہوتا ہے، یورک ایسڈ لیول بڑھتا ہے جبکہ میٹابولک امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جو کہ میٹھے کی خواہش بڑھاتی ہے۔

تو زیادہ چینی کھانا نقصان دہ ہے مگر اسے مکمل طور پر چھوڑ دینا بھی نقصان دہ ہے۔

یہاں ہم سفید ریفائن چینی کی بات نہیں کررہے بلکہ قدرتی مٹھاس کی بات کررہے ہیں۔

چینی کو تو صرف 9 دن کے لیے چھوڑ دینا بھی جسم میں نقصان دہ چربی میں کمی لاتا ہے جبکہ دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور بھی متعدد فائدے حاصل ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں : چینی سے دوری صرف 9 دن میں صحت بہتر بنائے

ریفائن چینی چھوڑنے کے فوائد جانیں

ریفائن چینی موجودہ عہد کی غذاﺅں میں بدترین جز تصور کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سب سے پہلے تو دانت متاثر ہوتے ہیں اور اس میں کوئی اہم غذائی اجزاءبھی نہیں ہوتے۔

یہ چینی دانتوں کی فرسودگی کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ منہ میں نقصان دہ بیکٹریا کو افزائش کرتا ہے۔

یہ چینی ایسی مونوسکرائیڈ یا شکر سے بھرپور ہوتی ہے جو جگر کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چینی کے استعمال سے انسولین کی مزاحمت پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چینی لت لگانے والی چیز ہے جس کو کھانے سے دماغ میں ڈوپامائن کی مقدار خارج ہوتی ہے۔

چینی کے نتیجے میں موٹاپے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے اور یہ خطرہ بچوں اور بڑوں دونوں میں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : منہ زیادہ میٹھا کرنے کا یہ نقصان جانتے ہیں؟

تو کیا میٹھے کو چھوڑنا صحت مند آپشن ہے؟

ماہرین طب کے مطابق ریفائن یا سفید چینی کی تو ضرورت نہیں کیونکہ یہ جسم کے لیے نقصان دہ غذا ہے تاہم قدرتی اشیاءمیں موجود مٹھاس اینٹی آکسائیڈنٹس اور طاقتور اجزاءسے بھرپور ہوتی ہے، جیسے سیزن کے پھل آم، اسٹرابیری، آلوبخارے، سیب اور انار وغیرہ۔

یہ قدرتی طور پر میٹھے پھل ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور اعتدال میں کھائے جائیں تو بلڈ شوگر کی سطح بی متاثر نہیں ہوتی جس کی وجہ ان میں موجود فائبر اور پانی کی موجودگی ہے۔ خشک پھل جیسے خوبانیاں، کھجور وغیرہ بھی فائدہ مند ہیں۔ ان میں ایسی مٹھاس ہوتی ہے جو میٹابولزم کو بہتر کرتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔