فاٹا بل کے چیدہ چیدہ نکات اور اسمبلی کا آنکھوں دیکھا حال
دو جماعتوں نے بل کی مخالفت کیوں کی؟
موجودہ پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی ملک کی 18 سیاسی جماعتوں میں سے دو جماعتوں جمیعت علمائے اسلام (ٖف) اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے فاٹا کی خیبر پختونخوا میں شمولیت کی مخالفت کی ہے اور ان دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ فاٹا کو پاکستان کا نیا صوبہ بنایا جائے۔
جانیے: فاٹا کو پختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟
قومی اسمبلی کی کارروائی کے دوران مذکورہ دونوں سیاسی جماعتوں کے اراکین نے فاٹا کے کیس کا موازنہ جنوبی پنجاب سے کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے نیا صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ فاٹا کا جنوبی پنجاب سے موازنہ کسی صورت درست نہیں۔
دنیا بھر میں نئے صوبے آبادی، انتظامی بنیادوں یا لسانی بنیادوں کے تحت بنانے کے فارمولے موجود ہیں۔ فاٹا کی آبادی صرف 50 لاکھ، انتظامی سرحدیں خیبر پختونخوا سے متصل جبکہ زبان اور بولی خیبر پختونخوا سے ملتی ہے۔ یوں فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے بجائے اس کا خیبر پختونخوا صوبے میں انضمام ہی فاٹا کے مسائل کا عملی اور حقیقی حل ہے۔
فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے پر مولانا فضل الرحمن کی مخالفت کی وجہ تو نظر آتی ہے کہ اس فیصلے سے ان کی سیاسی جماعت کے قد میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ مگر حیرت یہ ہے کہ ماضی میں پاکستان بھر یعنی بلوچستان، خیبر پختونخوا اور فاٹا کے پشتونوں کے لیے ایک ہی صوبے کا مطالبہ کرنے والے قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی کن بنیادوں پر فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی مخالفت کر رہے ہیں؟
محمد فیاض راجہ گزشتہ 15 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ روزنامہ نوائے وقت، بزنس پلس ٹی وی، جیو ٹی وی اور سماء ٹی وی سے بطور رپورٹر وابستہ رہے ہیں. آج کل ڈان نیوز میں بطور نمائندہ خصوصی کام کر رہے ہیں۔
انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: mfayyazraja@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔