ممبئی حملہ کیس: 27 بھارتی گواہان کے بیان ریکارڈ ہونا اب بھی باقی
اسلام آباد: وفاقی حکومت 27 جون کو ممبئی حملہ کیس سے جڑے 27 بھارتی گواہان کی دستیابی کے حوالے سے اپنا حتمی فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کو بتائے گی۔
خیال رہے کہ ممبئی حملہ کیس 2008 میں پیش آیا تھا تاہم سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ڈان میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ریمارکس ’ہم ٹرائل کو مکمل کیوں نہیں کرسکتے‘ کے بعد یہ دوبارہ اخبارات کی سرخیوں کی زینت بنا تھا۔
اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے وزارت داخلہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر 27 جون کو گواہان سے متعلق فیصلہ بتانے کی ڈیڈ لائن مقرر کردی۔
مزید پڑھیں: ممبئی حملہ کیس حتمی مراحل میں داخل، 2 گواہان کی طلبی کے سمن جاری
خیال رہے کہ 16 مئی کو عدالت نے داخلہ اور خارجی امور کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 بھارتی گواہان کو پیش کرنے پر جواب طلب کیا تھا۔
عدالت میں آج استغاثہ کے گواہ واجد ضیا کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
پاناما گیٹ پر بنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کرنے والے واجد ضیا ممبئی حملہ کیس پر بنی جے آئی ٹی کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ذکی الرحمن لکھوی پھر نظر بند
وہ متعلقہ ریکارڈ اور بھارتی حکومت سے بات چیت کے عمل میں اہم گواہ ہیں۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے آخری گواہ زاہد کا بیان بھی قلم بند کیا گیا، تاہم دفاعی کونسل نے عدالت سے گواہان سے جرح کے لیے سماعت کو ملتوی کرنے کی اپیل کی جس پر عدالت نے سماعت کو 6 جون تک کے لیے ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ اب تک کیس میں مجموعی طور پر ایف آئی اے کے 85 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے 150 گواہوں کی فہرست عدالت کو دی گئی تھی جن میں سے 63 گواہوں کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مقدمے میں مجموعی طور 8 ملزمان نامزد ہیں جن میں سے ملزم حماد امین، شاہد جمیل، ظفر اقبال، عبدالواحد، محمد یونس، جمیل احمد اور سفیان ظفر جیل میں ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ : ممبئی حملہ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ
یاد رہے کہ ذکی الرحمٰن لکھوی پر 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے، جس میں 166 افراد ہلاک ہوئے۔
54 سالہ ذکی الرحمٰن لکھوی کو ممبئی میں ہونے والے حملوں کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا، ان کی گرفتاری مظفر آباد میں لشکر طیبہ کے کیمپ کے قریب سے ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ : ممبئی حملہ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان کو فروری 2009 میں گرفتار اور بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جبکہ ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کی تربیت کی تھی جبکہ وہ ان کے مددگار بھی رہے تھے۔
ایف آئی اے کے خصوصی تفتیشی یونٹ (ایس آئی یو) نے ذکی الرحمٰن لکھوی اور 6 دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔