پاکستان

بحریہ یونیورسٹی سے متنازع نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ

دیگر جامعات بھی اس طرح کےنوٹیفکیشن منسوخ کردیں،کردار سازی اس طرح کےمتنازع نوٹیفکیشن کےذریعے ممکن نہیں، ڈاکٹر کلیم اللہ

اسلام آباد: فیڈرل آف آل پاکستان یونیورسٹی اکیڈمی اسٹاف ایسوسی ایشن (ایف اے پی یو اے ایس اے) نے بحریہ یونیورسٹی کی انتطامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے جس میں لڑکے اور لڑکیوں کو بات چیت کے دوران 6 انچ کا فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

واضح رہے کہ بحریہ یونیورسٹی کی انتطامیہ نے اپنے تینوں کمپس کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں نوٹیفکیشن ارسال کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر صوبائی حکومت کا نوٹس

نوٹیفکیشن میں طالب علموں کو ہدایت کی گئی کہ ‘تمام طالب علم لباس کے حوالے سے واضع کردہ قوائد کی پابندی کریں، خلاف ورزی کرنے پر انتظامی قوانین کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ لڑکے اور لڑکیاں بات چیت کے دوران ایک دوسرے سے 6 انچ کا فاصلہ رکھیں’۔

نوٹیکفیشن میں واضح کہا گیا کہ ‘لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کے جسم کو چھونے سے گریز کریں گے’۔

انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔

ایف اے پی یو اے ایس اے کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ نے ڈان کو بتایا کہ نوٹیفکیشن غیر اہم اور طالب علموں کے لیے پریشانی کا سبب بن رہا ہے۔

مزید پڑھیں: قائد اعظم یونیورسٹی: جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا واقعہ

انہوں نے واضح کیا کہ ‘دیگر جامعات میں بھی اس طرح کے تمام نوٹیفکیشن فوراً منسوخ کردیئے جائیں’۔

ان کا کہنا تھا ہے کہ کردار سازی ضروری ہے لیکن اس طرح کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ممکن نہیں۔

بحریہ یونیورسٹی کی ترجمان مہوش کامران نے نوٹیفکیشن کے حق میں جواز پیش کیا کہ ‘مذکورہ نوٹس میں کچھ غلط نہیں ہے’ اور 6 انچ کا فاصلہ برقرار رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ 6 انچ کا فاصلہ ‘پرسنل اسپیس’ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد نے نوٹیکفیشن جاری کیا تھا جس میں خواتین طالب علموں کو چست پینٹ، بغیر آستینوں والی شرٹ یا قمیض، ٹائٹس، کیپری پینٹ، میک اپ، جیولری اور ہائی ہیلز پہنے پر پابندی عائد کی تھی۔

اسلامک یونیورسٹی نے خواتین طالب علموں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹخنے کو ڈھاپنے والی شلوار قمیض زیب تن کریں اور دوپٹہ اور اسکارف لازمی قرار دیا۔

یہ پڑھیں: ہراساں کرنے کی شکایات:سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر جبری رخصت پر

نیشنل یونیورسٹی آف مارڈرن لینگویج میں لیکچرار طاہر ملک نے کہا کہ ایسے دیگر تمام نوٹیفکیشن کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور جامعات کو کردار سازی پر توجہ دینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘6 انچ کا فاصلہ برقرار رکھنا سمجھ سے بالا تر ہے، یونیورسٹی کس طرح 6 انچ کی پیمائش کرے گی لیکن یونیورسٹی میں تدریسی ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے’۔

طاہر ملک کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے کے واقعات کو محدود کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جانے چاہیے جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) خود ہدایت کرتا ہے کہ تعلیمی ادارے کمیٹیاں بنائیں لیکن ادارے خود ہی عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔


یہ خبر 23 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی