دنیا

فلسطین کا آئی سی سی سے اسرائیل کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

اس پیش رفت سے فلسطینی حکام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی ’جرائم‘ کی ’فوری تحقیقات‘ کا مطالبہ کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے بین الاقوامی حمایت یافتہ فلسطینی حکام اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات گزشتہ 4 سالوں سے سردگی کا شکار ہیں جبکہ رابطہ بھی انتہائی کم ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ، فلسطین میں 2014 کے بعد بدترین خونی دن

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے دی ہیگ میں آئی سی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر فاتو بینسودا سے ملاقات کے دوران ’حوالہ جات‘ جمع کرادیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان حوالہ جات میں فلسطین کی جانب سے 2014 میں آئی سی سی کے دائرہ کار کو تسلیم کرنے کے بعد اس حوالہ جات میں ان سے ویسٹ بینک، مشرقی یروشلم، اور گزہ پٹی پر اسرائیلی پالیسیز کی تحقیقات کرنے کا کہا گیا‘۔

مالکی کا کہنا تھا کہ ’اس میں مشرقی یروشلم اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی سیٹلمنٹ پالیسیز کے علاوہ گزہ سرحد پر احتجاج میں ہونے والے حالیہ حملوں میں اسرائیلی گولیوں سے 100 کے قریب فلسطینیوں کی ہلاکت کا معاملہ بھی شامل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں فلسطینی کے خلاف جرائم کرنے پر معافی کا کلچر ہے اور یہ حوالہ جات فلسطین کا بین الاقوامی قوانین کے پیش نظر بین الاقوامی احتساب کا امتحان ثابت ہوگا‘۔

خیال رہے کہ آئی سی سی میں 2015 سے اسرائیل کے خلاف فلسطینی حدود میں جرائم کی تحقیقات جاری ہیں جس میں اسرائیل کی سیٹلمنٹ پالیسی اور گزہ تنازع میں دونوں اطراف سے کیے گئے جرائم بھی شامل ہیں۔

آج جمع کرایا جانے والے حوالہ جات سے پوری طرح سے تحقیقات کا آغاز کرنے کے فیصلے میں تیزی آئے گی جس کے ذریعے اسرائیل کی اعلیٰ قیادت پر فرد جرم بھی عائد کی جاسکتی ہے۔