دنیا

پاکستان کیلئے جاسوسی کا الزام، بھارت نے اپنی ہی سفارتکار کومجرم قرار دے دیا

سفارتکار پراسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعیناتی کےدوران ’پاکستانی ساتھی‘ کو اہم معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

بھارت کی مقامی عدالت نے سابق خاتون سفارتکار مادھوری گپتا کو اہم معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو فراہم کرنے کے الزام میں مجرم قرار دے دیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مادھوری گپتا، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں بطور سفارتکار تعیناتی کے دوران مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کے عشق میں مبتلا ہوگئیں تھیں اور انہیں ’اہم معلومات‘ فراہم کردی تھیں۔

نئی دہلی کی سیشن عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بھارتی سفارتکار نے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کو وزارتِ دعاف، وزارتِ خارجہ امور اور بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد میں تعینات اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ سے متعلق معلومات کی تھیں۔

عدالت نے سفارتکار کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس عمل سے ان اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے 'جاسوسی' پر انڈین ائیرفورس کا افسر گرفتار

خیال رہے کہ مادھوری گپتا کو 8 سال قبل سیکنڈ سیکریٹری پریس اور انفارمیشن تعینات کیا گیا تھا۔

بھارتی سفارتکار کو 22 اپریل 2010 میں دہلی پولیس نے سیکریٹ ایکٹ کے تحت دوسرے ملک کے اہلکاروں کو معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون سفارتکار نے ایک صحافی جاوید رشید کی مدد سے پاکستانی اہلکاروں مبشر رضا رانا اور جمشید کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مادھوری گپتا نے پاکستانی جمشید کی محبت میں گرفتار ہوکر انہیں یہ معلومات فراہم کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سائٹ سےکلبھوشن کے’را‘ایجنٹ ہونے کی خبر چند گھنٹے بعد ہی غائب

اس کیس میں استغاثہ کے وکیل نے ملزمہ کو 14 سال جیل کی سزا دینے پر زور دیا جبکہ انہوں نے اس کیس میں سفارتکار کے جرم کو ثابت کرنے کے لیے ان کے ای میل کا سہارا لیا۔

عدالت نے بھارتی سفارتکار کو جاسوسی کی شق میں بری کردیا جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال ہے تاہم انہیں صرف معلومات فراہم کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی۔

وکیلِ صفائی کی جانب سے دلائل پیش کیے گئے کہ ان کی موکلہ نے جو معلومات اپنے ’پاکستانی ساتھی‘ کو فراہم کیں وہ حکومتی یا پھر دفاعی معاملات پر مبنی نہیں تھیں۔

اس کیس میں کل 27 افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے جن کا تعلق وزارتِ خارجہ امور، بھارتی ہائی کمیشن اور وزارتِ دفاع سے ہے۔