پاکستان

کراچی: محکمہ موسمیات نے گرمی میں اضافے کا عندیہ دے دیا

کراچی میں سمندری ہوائیں ایک مرتبہ پھر رک گئیں، ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے سے گرمی میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات

کراچی میں سمندری ہوائیں رکنے کے باعث محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ رمضان کے پہلے ہفتے میں شدید گرمی پڑے گی جبکہ ہفتے کے روز شہر کا درجہ حرارت 43 سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے۔

ہیٹ ویو کے خطرے کے پیش نظر وزیراعلی سندھ مراد شاہ نے متعلقہ اداروں کے حکام کو تمام انتظامات یقینی بنانے کا حکم جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک: ہلاکتوں کی تعداد 1242 ہوگئی

دوسری جانب طبی ماہرین نے شدید گرمی میں روزہ داروں کو خصوصی احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔

کراچی میں شدید گرمی اور سمندری ہوائیں بند ہونے سے شہر میں ہیٹ ویو کے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے جبکہ شہر کا درجہ حرارت 40 سے زائد ہونے کے حوالے سے محکمہ موسمیات کے حکام نے خبردار کردیا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق غیرضروری طور پرگھروں سے نہ نکلا جائے اور اگر باہرنکلنا ضروری ہو تو گیلا تولیہ اور چھتری ساتھ رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: گرمی کو شکست دینے کے 7 طریقے

طبی ماہرین نے طبیعت بحال رکھنے کے لیے 2 سے 3 گھنٹے بعد نہانے اور گرمی سے طبیعت بگڑنے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دے دیا۔

یاد رہے کہ سندھ میں 2015 میں گرمی کی شدید لہر آئی تھی، اس دوران کراچی میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر تک گیا تھا۔

ایک ہفتے سے زائد برقرار رہنے والی گرمی کی لہر میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 40 ہزار سے زائد لوگوں کو صوبے بھر کے ہسپتالوں میں لے جایا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک دہائی سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، خاص طور پر درجہ حرارت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ سندھ اور خاص طور پر کراچی میں صورتحال تشویشناک ہے۔

مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک سے بچاﺅ کی تدابیر

ورلڈ وائڈ فنڈ برائے نیچر پاکستان (ڈبلیو ڈبلیو ایف-پی) کے سندھ میں ریجنل ڈائریکٹر رب نواز کے مطابق سبز میدانوں کی کمی اور کنکریٹ کی تعمیرات میں اضافہ درجہ حرارت میں اضافے کا ایک اہم سبب ہے، مزید یہ کہ نئے ترقیاتی منصوبے اور رہائشی کالونیاں جنگلات کی موجودگی کے لیے خطرات پیدا کررہی ہیں، جس سے محض گرین ہاؤس گیس میں اضافہ ہی نہیں ہوتا، بلکہ سخت موسم سے مقابلہ کرنے کے لیے ہماری قوت مدافعت بھی کم ہوجاتی ہے۔