پاکستان

یوم یکجہتی فلسطین: مختلف شہروں میں اسرائیل مخالف مظاہرے

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے کر بیت المقدس سے امریکی سفارتخانہ ختم کیا جائے۔

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اپیل پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج (18 مئی) کو ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا جارہا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان ہرفورم پر فلسطینی بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

یوم یکجہتی فلسطین کے موقع پر فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کے لیے مظاہرے اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

اس کے علاوہ نماز جمعہ کے خطبات میں فلسطینیوں کی آزادی اور اسرائیلی تسلط کے خلاف قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔

کراچی میں نماز جمعہ کے بعد متحدہ مجلس عمل کی جانب سے مختلف مساجد کے باہر احتجاج کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ نوٹس لے۔

مظاہرین کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ بیت المقدس سے امریکی سفارتخانہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 62 ہوگئی

خیال رہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے درجنوں نہتے فلسطینی جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے، اس جارحیت کے بعد وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں یوم یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو اسرائیلی سرحد سے ملحقہ غزہ پٹی پر 6 ہفتوں سے جاری احتجاج میں شدت آئی تھی اور ہزاروں فلسطینی پر امن احتجاج کے لیے غزہ پٹی پر پہنچ گئے تھے۔

یہ احتجاج فلسطینیوں سے ان کی زمین لینے اور امریکی سفارتخانے کی یروشلم (بیت المقدس) منتقلی کے خلاف کیا جارہا تھا، تاہم اس پر امن احتجاج پر اسرائیلی فوج نے وحشیانہ فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں 62 فلسطینی جاں بحق اور 2700 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں پر وحشیانیہ فائرنگ کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ترکی سمیت دیگر ممالک نے امریکا اور اسرائیل سے اپنے سفیروں کو احتجاجاً واپس بلا لیا تھا جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس معاملے کی آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم امریکی مداخلت پر اس مطالبے کو روک دیا گیا تھا، امریکا نے موقف اپنایا تھا کہ اسرائیلی فوج نے اپنے دفاع کے لیے فائرنگ کی تھی۔

امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی

خیال رہے کہ دسمبر 2017 میں امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکا کے اس اعلان کے بعد اسے دنیا بھر میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اقوام متحدہ میں امریکا کے اس اقدام کے خلاف قرار داد بھی منظور ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے قیام کے 70 برس مکمل، یوم نکبہ پر فلسطینیوں کا احتجاج

دوسری جانب امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی اور اس کے افتتاح کے لیے خاص طور پر 15 مئی کا دن مخصوص کیا گیا تھا، کیونکہ اس دن اسرائیل کے قیام کو 70 برس مکمل ہورہے تھے اور اس تقریب میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے خاوند جیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں تھیں۔

خیال رہے کہ 15 مئی 1948 کو اسرائیل کے وجود میں آنے پر فلسطینی عوام اس دن یوم نکبہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اس دن 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا تھا۔