آتش فشاں کیوں پھٹتے ہیں اور اب تک ان سے کتنی تباہی ہوچکی؟
آتش فشاں کیوں پھٹتے ہیں اور اب تک ان سے کتنی تباہی ہوچکی؟
گزشتہ ایک ہفتے سے امریکی ریاست ہوائی میں واقع تاریخی اہمیت کا حامل پہاڑ 'کیلوا میگما' دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، 4 مئی سے اس پہاڑ سے آتش فشانی کا آغاز ہی اس قدر شدید تھا کہ ماہرین نے فورا خدشہ ظاہر کر دیا کہ اس سے بڑے پیمانے پر جغرافیائی اور ماحولیاتی تبدیلیاں واقع ہوں گی۔
اب تک کیلوا کے اطراف خصوصا مشرق میں تقریبا 16 مقامات پر شگاف پڑ چکے ہیں اور اسے دنیا کے چند بدترین آتش فشانی کے واقعات میں شمار کیا جارہا ہے، امدادی کاموں میں معاونت کرنے والے افراد اطراف کے جنگلات اور درختوں سے 50 ہزار گیلن پینٹین گیس صاف کر چکے ہیں، لاوا، راکھ اور شدید دھماکوں کے باعث ہزاروں کی تعداد میں علاقے کے مکین محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو گئے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہوائی کے اسی علاقے یعنی بگ آئی لینڈ میں ہنگامی حالت نافذ کردی۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق کیلوا پہاڑ میں شروع ہونے والے دھماکوں کے سلسلے کے مزید طویل ہونے کا ا مکان ہےاور اب سرخی مائل کالے رنگ کے لاوے کا اخراج پرانے سسٹم سے 16 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے جس کے باعث یہاں کا 'لیلانی آئی لینڈ' مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، آتش فشاں پھٹتے کے ساتھ ہی لاوے کا اخراج 40 فٹ بلند اور 150 فٹ طویل تھا،جس کے ساتھ تقریبا 100 فٹ کے بلندی پر دھواں، راکھ ، گیس اور گرد وغبار کے گہرے بادل چھا گئے تھے، اور ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود پہاڑ کی چوٹی پر 1200 میٹر کی بلندی پر سیزمک حرکات اب بھی جاری ہیں، جن کے آئندہ چند روز میں مزید شدید ہوجا نے ،لاوے اور راکھ کے 20 ہزار فٹ کی بلندی تک پھیل جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے، جس سے کیلوا کے اطراف میں 12 میل کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی ریاست ہوائی میں واقع زیادہ تر پہاڑ آتش فشانی ہیں جو وقتا بوقتا پھٹ کر تباہی مچاتے رہتے ہیں، ماؤنٹ کیلوا میں اس سے قبل 1955 میں آتش فشانی ہوئی تھی، جس سے خارج ہونے والی راکھ اور گیسیں کئی ماہ تک آسمان پر چھائی رہی تھیں،اور بڑے پیمانے پر جغرافیائی تبدیلیاں بھی واقع ہوئی تھیں، آتش فشاں پہاڑ یا چوٹیاں عموما تکون یا کونے کی شکل کی ہوتی ہیں،ماہرین کے مطابق کسی پہاڑ میں لاوا پکنے کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب زمین کی اوپری سطح 'مینٹل' اور اندرونی سطح 'کرسٹ ' کے کچھ حصے پگھل کر پلازمہ جیسے گاڑھے مادے میں ڈھل جاتے ہیں، جن میں اکثریت نامیاتی مرکبات،کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی ہوتی ہے، یہ لاوا جس قدر کثیف اور طاقتور ہوگا اس سے گیسوں کا اخراج بھی اتنا زیادہ ہوگا، جو لا محالہ اندرونی دباؤ میں اتنے ہی زیادہ اضافے کا سبب بنے گا، جیسے ہی اس میگما میں نیچے سے نیا مواد شامل ہوتا ہے زمین کی سیزمک اور ٹیکٹونک حرکات میں بھی شدت آ جاتی ہے اور اس کے سطح زمین تک پہنچتے ہی پہاڑ شدید دھماکے سے پھٹ جاتا ہے۔