پاکستان

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: ممبئی حملے سے متعلق بیان گمراہ کن قرار

سابق وزیرِ اعظم کے بیان سے جو رائے پیدا ہوئی ہے وہ حقائق کے بالکل برعکس ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری
| |

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے 22ویں اجلاس میں ممبئی حملے سے متعلق سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان گمراہ کن قرار دے دیا گیا۔

وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیرِ دفاع اور خارجہ خرم دستگیر، وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور مشیرِ قومی سلامتی امور لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی شریک ہوئی۔

اجلاس میں جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان اور چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی موجود تھے۔

اس کے علاوہ اجلاس میں پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سمیت دیگر اداروں کے سربراہان بھی شریک تھے۔

مزید پڑھیں: ممبئی حملوں پر میڈیا بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب، آئی ایس پی آر

اجلاس کے کچھ دیر بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی جانب سے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو متفقہ طور پر گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا۔

اعلامیے کے مطابق شرکا نے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم کے بیان سے جو رائے پیدا ہوئی ہے وہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ممبئی حملہ کیس کی تاخیر کی وجہ پاکستان نہیں بلکہ خود بھارت ہے جس نے نہ صرف ٹرائل کو حتمی شکل دیے بغیر غیر ضروری طور پر ملزم کو پھانسی دے دی، بلکہ پاکستان کو اجمل قصاب تک رسائی دینے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

اجلاس میں اس بات کا عزم دہرایا گیا کہ پاکستان تمام سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے بیان پر اپوزیشن کا ردِ عمل

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان مسلسل کلبھوشن یادیو اور سمجھوتہ ایکسپریس واقعے پر بھارت کے تعاون کا انتظار کررہا ہے۔

خیال رہے کہ پاک فوج کی ‘تجاویز’ پر ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا میں 'گمراہ کن' بیانات پر مشاورت کے لیے 14 مئی کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر میں جاری بیان میں کہا تھا کہ ‘میڈیا میں ممبئی حملوں کے حوالے سے چلنے والے گمراہ کن بیان پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں پیر کی صبح قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی تھی’۔

میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کسی میڈیا کے بیان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ تجویز سابق وزیراعظم نواز شریف کے ڈان کو ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر دیئے گئے بیان پر میڈیا میں ایک نیا تنازع کھڑا ہوا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نواز شریف سے ملاقات

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد منیر ہاوس پہنچے جہاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملاقات کے لیے پہنچے۔

ملاقات میں نواز شریف کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کی گئی اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عسکری قیادت کی جانب سے ممبئی حملوں پر دیے گئے بیان پر اظہارِ تشویش سے متعلق بھی نواز شریف کو آگاہ کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق منیر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ممبی حملوں پر متنازع بیانات پر عسکری قیادت کے تحفظات سے آگاہ کیا اور دونوں رہنماوں نے آئندہ کی صورتحال اور حکمتِ عملی پر بھی بات چیت کی۔

ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ہے کیا کوئی وضاحت تو کردے؟

انہوں نے کہا کہ ان سے قبل بھی کئی مرتبہ ’اس بات‘ کا اعتراف کیا جا چکا ہے لیکن صرف ان کے بیان پر واویلا مچایا جارہا ہے۔

ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کا بیان اور اپوزیشن کا ردِ عمل

یاد رہے کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جنگ نے بھی کہی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس بیان کو غداری سے منسوب کرتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب سے مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قائد کے بیان کو بھارتی میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا اور بدقسمتی سے پاکستان الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے ایک حلقے نے بھارتی پروپیگنڈے کی توثیق کردی۔