پاکستان مسلم لیگ فنکشنل( پی ایم ایل-ف) کا قیام 1985 میں اس وقت ہوا جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے محمد خان جونیجو کو متحدہ پاکستان مسلم لیگ کا صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے کے جواب میں پیر پگارا سید شاہ مردان شاہ دوئم نے اس جماعت سے علیحدگی اختیار کی اور اپنی جماعت قائم کی۔
2002 کے عام انتخابات میں اس جماعت نے مجموعی ووٹ میں سے 1.1 فیصد حصہ حاصل کیے، 272 منتخب نشستوں میں سے 4 پر کامیابی حاصل کی تھی۔
2008 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ف) نے 4 نشستیں جیتی تھیں، انہیں خواتین کی ایک مخصوص نشست دی گئی، جس کے بعد قومی اسمبلی میں ان کی کل نشستوں کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔
اس کے علاوہ اس جماعت نے سندھ کی صوبائی اسمبلی میں 8 اور پنجاب میں 3 نشستیں بھی حاصل کی تھیں۔
2013 کے انتخابات کی بات کی جائے، تو مسلم لیگ فنکشنل نے قومی اسمبلی میں 6 اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
دسمبر 2017 میں مسلم لیگ (ف) کی خواتین ونگ کی صوبائی رہنما سائرہ نصیر کا قتل ہوا، ان کے بیٹے اور بہو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ غیرت کے نام پر انہوں نے اپنی والدہ کو قتل کیا۔
نومبر 2017 میں مسلم لیگ فنکشنل کے ضلعی صدر اور روہڑی، کندھارا اور صالح پت علاقے کے بااثر سیاسی شخصیت سردار سید زاہد حسین شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
اگست 2017 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مقررہ وقت پر مالیاتی ریکارڈ جمع نہ کرانے پر مسلم لیگ(ف) کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی۔
جنوری 2018 میں الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیاسی جماعتوں کے لیے بنائے گئے نئے قوانین پر پورا نہ اترنے پر مسلم لیگ (ف) سمیت 284 سیاسی جماعتوں کو فہرست سے نکال دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ ان سیاسی جماعتوں کے خلاف کیا گیا جو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 202 (2) کے تحت ایک مقررہ وقت میں 2 ہزار اراکین کے دستخط یا انگوٹھوں کے نشان کے ساتھ ان کے شناختی کارڈ کی کاپیاں، فہرست سمیت 2 لاکھ روپے جمع کرانے میں ناکام ہوئی تھیں۔