Election2018

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

پی کے میپ

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا قیام 1989 میں آیا، یہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی نیشنل عوامی پارٹی ( این اے پی ) کے منتشر گروہوں میں سے ایک تھی۔

پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی ہیں، جنہوں نے 1973 میں ہونے والے بم دھماکے میں اپنے والد عبدالصمد خان اچکزئی کی وفات کے بعد ان کی جماعت پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

اہم رہنما

اہم معاملات پر مؤقف

انتخابات 1990

گزشتہ انتخابات کا جائزہ لیا جائے، تو پی کے میپ نے قیام کے ایک سال بعد انتخابات میں 1990 میں 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتیں تھیں جبکہ بلوچستان کے ضلع پشین سے محمود خان اچکزئی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

انتخابات 1993

1993 کے انتخابات میں پی کے میپ کو قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

انتخابات 1997

1997 کے انتخابات کی بات کریں، تو اس میں پی کے میپ 2 صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل کرسکی تھی۔

انتخابات 2002

2002 میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو صوبائی اسمبلی کی 3 اور ایک قومی اسمبلی کی نشست حاصل ہوئی تھی۔

انتخابات 2008

2008 کے عام انتخابات میں اے پی ڈی ایم (آل پارٹیز ڈیموکریٹک الائنس) کا حصہ ہونے کی وجہ سے پی کے میپ نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

اس الائنس میں پی کے میپ کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور دیگر قومی جماعتیں شامل تھی اور انہوں نے مشرف حکومت کی جانب سے منعقدہ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔

انتخابات 2013

گزشتہ انتخابات کی بات کی جائے تو پشتونخوا ملی عوامی پاٹی نے قومی اسمبلی میں 3 نشتیں حاصل کی تھیں۔

محمود خان اچکزئی اور عبدالقہر خان وادان جنرل نشستوں جبکہ نسیمہ حفیظ پانیزئی مخصوص نشست پر کامیاب ہوئی تھیں۔

اس کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بڑے بھائی محمد خان اچکزئی کو بلوچستان کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔

پی کے میپ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی اتحادی بھی رہی، لیکن جب 14 اراکین اسمبلی کی جانب سے بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تو اس جماعت نے حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔

تنازعات اور سیاسی کردار