پاکستان

امریکی ملٹری اتاشی کی بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام

کرنل جوزف کو لینے کیلئے سی130طیارہ اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پرآیا تھا تاہم ایف آئی اے نے انہیں روک لیا۔
|

اسلام آباد میں پاکستانی نوجوان کو گاڑی کی ٹکر سے ہلاک کرنے کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں نور خان ایئربیس پر کرنل جوزف کو لینے کے لیے سی 130 طیارہ بھیجا گیا تھا تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وقت پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں باہر جانے سے روک دیا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ میں موجود ہے، لہٰذا انہیں بیرون ملک جانے نہیں دیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نوجوان کی ہلاکت: امریکی ملٹری اتاشی بلیک لسٹ

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے کرنل جوزف کے پاسپورٹ کو تحویل میں لے لیا گیا جبکہ ان کے ساتھ آنے والے دیگر افراد اور سامان کو امریکی طیارے سے واپس بھیج دیا گیا۔

یاد رہے کہ 7 اپریل کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔

اس واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کیا تھا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مقتول عتیق بیگ کے والد کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ امریکی ملٹری اتاشی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا جائے۔

جس پر عدالت کی جانب سے وزارت داخلہ کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی، بعد ازاں وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا کہ کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے اور اب وہ بیرون ملک نہیں جاسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی ہوں گے اپنے ملک میں، سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں کو ماریں‘

بعد ازاں گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلہ دیا گیا تھا کہ امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ 2 ہفتوں میں فیصلہ کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزم کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت خارجہ نے پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرتے ہوئے ان پر جوابی پابندیاں عائد کردی تھی، ایسے موقع میں امریکی طیارے کا پاکستان آنا سوالہ نشان ہے۔