پاکستان

زینب کے والد کا نجی ٹی وی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان

زینب قتل کیس پر نجی ٹی وی نے ’زینب کے قاتل‘ نامی ٹیلی فلم بنانے کا اعلان کیا تھا، جس پر اسے عوام کی تنقید کا سامنا ہے۔

قصور: پنجاب کے شہر قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے والد امین انصاری نے نجی ٹی وی کے خلاف مقدمہ دائر کرانے کا اعلان کردیا۔

امین انصاری کی جانب سے یہ موقف نجی ٹی وی چینل کی جانب سے زینب قتل کیس پر ایک ٹیلی فلم بنانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ٹی وی چینل نے اس بارے میں مجھ سے اجازت لینے کی بھی زحمت نہیں کی، میں کسی کو بھی ذاتی مفادات کی خاطر اپنی بیٹی کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دوں گا‘۔

واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں 6 سالہ زینب کو اغوا کیا گیا اور پھر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا گیا۔

مذکورہ واقعے کے 5 روز بعد زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر پر پائی گئی جس نے پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا، وزیر اعلیٰ پنجاب

بعد ازاں پولیس کی سرتوڑ کوشش اوراہل خانہ کے تعاون سے زینب کے قتل میں ملوث عمران علی کو 3 ہفتے بعد گرفتار کیا گیا، جسے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے سزائے موت بھی سنائی جاچکی ہے۔

تاہم اب ایک نجی ٹی وی چینل کی جانب سے اس واقعے پر ٹیلی فلم بنانے کا اعلان کیا گیا جس پر اسے نہ صرف زینب کے اہل خانہ، اور عوام بلکہ سوشل میڈیا پر بھی مخالفت کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں امین انصاری نے زینب کا نام اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے پر برطانیہ کی ایک غیر سرکای تنظیم کے خلاف بھی مقدمہ دائع کرنے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا میری بیٹی کے کیس کا اس این جی او سے کوئی تعلق نہیں، وہ محض پیسہ بنانے کے لیے زینب کے نام کا ستعمال کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: زینب قتل کیس: مجرم عمران کو 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی این جی او نے قصور کا دورہ کیا اور ہمارے علاقے میں ویڈیو ریکارڈنگ کی جبکہ منیر شہید کالونی میں واقع زینب کے اسکول جا کر اساتذہ اور طلباء سے بھی ملاقات کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی وی چینل کی طرح اس تنظیم نے بھی ان سے اجازت لینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

ڈان کو دستیاب ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ این جی او کے نمائندے چھوٹے بچوں کو لیکچر دے رہے ہیں اور پھر بچے ہاتھوں میں این جی او کے پمفلٹ تھام کے سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔

ویڈیو کے آغاز میں ایک نمائندہ بتاتا ہے کہ ہم نے آگاہی پھیلانے کے لیے بہت سے اسکولوں کا دورہ کیا جس میں زینب کا اسکول بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس: ملزم عمران کے وکیل مقدمے سے دستبردار

وہڈیو میں مزید کہا جاتا ہے کہ زینیب جیسے کئی واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہرواقعہ رپورٹ نہیں ہوتا، ویڈیو کے اختتام میں برطانیہ میں یتیم بچوں اور خواتین کے لیے ایک مرکز کے قیام کے لئے عطیات دینے کی بھی اپیل کی گئی۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی فلم ’زینب کے قاتل‘ میں 65 کرادر موجود ہیں اور اسے نامور مصنفہ عمیرہ احمد اور کاشف کبیر نے لکھا ہے جبکہ اسے سینما میں پیش کرنے اور بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں اسکی نمائش کیے جانے کا ارادہ تھا۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قصور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل سعید احمد کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کو پھانسی کی سزا دینا ہی لوگوں کے سبق کے لیے کافی ہوگا اس پر کوئی فلم بنانے کی ضرورت نہیں خاص کر جب، تب اس میں اہل خانہ کی اجازت بھی شامل نہیں ہو۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 مئی 2018 کو شائع ہوئی۔