فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام خطرے میں پڑگیا
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی خواہشات کے خلاف وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔
رواں ماہ کے اختتام تک فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے امکانات معدوم ہوتے نظر آرہے ہیں، اس حوالے سے قبائلی علاقہ جات میں اصلاحات کے نفاذ پر وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت ہونے والا اجلاس کسی تنیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔
اجلاس میں شریک دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا، لہٰذا وزیراعظم کو یہ کہہ کر اجلاس ختم کرنا پڑا کہ وہ یہ معاملہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کے لیے پیش کریں گے۔
اجلاس کے حوالے سے وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ مفصل پریس ریلیز میں بھی اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہ ہونے کا عندیہ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’عوام کی خواہشات کے برعکس فاٹا کا انضمام نہیں ہونے دیں گے‘
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت کی مدت پوری ہونے میں صرف 20 دن باقی ہیں، ایسے میں 2 اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی مخالفت کے باعث وزیراعظم شاہد خاقان عباسی فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیے جانے کا اپنا وعدہ پورا نہ کرسکیں، کیوں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عام انتخابات سے قبل کسی جماعت کی حمایت سے محروم ہونے کی متحمل نہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے حوالے سے گزشتہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے 12 ارکان میں سے صرف 2 رکن اس انضمام کے حامی ہیں تو اس معاملے پر اتنا دباؤ کیوں ڈالا جارہا ہے؟
مزید پڑھیں: فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام:سیاسی جماعتوں کااسلام آباد میں احتجاج
مذکورہ معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کا اس ماہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے کا اعلان محض نظروں کا فریب تھا، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی حکومت کے دیرینہ اتحادی ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ان کی خواہش کے خلاف کوئی کام نہیں کرے گی۔
اس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا، کیوں کہ جے یو آئی (ف) اور پی کے میپ کی جانب سے فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں اںضمام کو ’قبائلی عوام کی خواہشات کے برعکس‘ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا انضمام اور اس کی پیچیدگیاں
اس حوالے سے جب وزیراعظم کے مشیرِ قانون بیرسٹر ظفراللہ سے گفتگو کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہم پُرامید ہیں کہ حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے قبل فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 11 مئی 2018 کو شائع ہوئی۔