’بینظیر بھٹو کے قاتلوں کی ضمانت منظور ہونا عدلیہ کا ایک اور سیاہ دن ہے‘
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے الزام میں گرفتار تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 5 مشتبہ دہشت گردوں کی ضمانت منظور کیے جانے پرسخت احتجاج کرتے ہوئے اسے عدلیہ کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن قرار دے دیا۔
قومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے تمام سیاسی جماعتوں سے اس مدعے پر ہم آواز ہو کر عدلیہ کے فیصلے کی مذمت کرنے کا کہا اور سوال کیا کہ کس نے بینظیر کے قاتلوں کی ضمانت منظور کی اوراس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو قتل کیس: ٹی ٹی پی کے 5 ملزمان کی ضمانت منظور
ان کا مزید کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو عوام کو حقوق دینے کی بات کرتی تھیں، آج اُسی بینظیر کو انصاف نہیں مل رہا اس پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی راولپنڈی بینچ نے تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے 5 مشتبہ دہشت گردوں کی 5 لاکھ فی کس زرضمانت کے عوض ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، مذکورہ ملزمان کو 2007 میں بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم عدالتی کے فیصلے کے باوجود کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر اب تک ان ملزمان کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ بینظیر بھٹو کو 2007 میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ انتخابی مہم کے سلسلے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ کر کے واپس جارہی تھیں اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے ان کے قتل کی ذمہ داری تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود پر عائد کی تھی۔
مزید پڑھیں: بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد محفوظ
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جب سابق صدر جنرل (ر) مشرف پر حملہ ہوا تو 4 دن تک جائے واردات اُسی حالت میں موجود رہی اور شواہد اکھٹے کیے جاتے رہے، جبکہ بینظیر بھٹو کے قتل کی جائے واردات کو چند گھنٹوں بعد ہی دھو دیا گیا تھا۔
انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ آمر پر حملے کی سازش کرنے والوں کو گرگرفتار کرلیا گیا جبکہ سیاستدان پر حملے کے سازشیوں کو رہا کردیا گیا، کیا ہم یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سیاستدانوں کے قاتلوں کو کہیں سے ہدایت ملنے پر چھوڑا جارہا ہے۔
خورشید شاہ کی تقریرکے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بینظیر بھٹو کو ایک قومی رہنما قرار دیتے ہوئے وزیرِ قانون محمود بشیر ورک کو ہدایت کی کہ وہ بینظیر بھٹو قتل کے ملزمان کی رہائی کے پیچھے کارفرما وجوہات جاننے کے لیے عدالت کو خط لکھیں۔
انہوں نے وزیر قانون سے دریافت کیا کہ 10 سال پرانے مقدمے کی روزانہ کی بنیا دپر سنوائی کیوں نہیں ہورہی؟
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے خلاف حکومت، اپوزیشن ہم آواز
اس موقع پر وزیرِ قانون محمود بشیر ورک نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ہر معاملے پر ازخود نوٹس لینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو ہم آواز ہو کرعدالتوں کو کہنا چاہیے کہ وہ نئے معاملات کے بجائے پہلے سے موجود مقدمات پر توجہ دیں۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف تقریباً روز ہی عدالت میں پیش ہوتے ہیں، لیکن سیاستدان تب بھی متحد نہ ہوئے۔
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک ایک خطرناک موڑ سے گزر رہا ہے جہاں پر ریاست کے خلاف سازش کرتے ہوئے وزراء پر حملے کیے جارہے ہیں۔
بجٹ اجلاس کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے فوج کی جانب سے مبینہ طور پر سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا احتجاج کرنے کا اعلان
اپنی تقریر میں محمود خان اچکزئی نے پاک فوج کے سربراہ قمر جاوید باوجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ماتحتوں کو سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز رہنے کی ہدایات کریں، ان کا کہنا تھا کہ ملک پہلے ہی انتخابات میں مداخلت کے سبب بہت نقصان برداشت کرچکا ہے، ہر ادارے بشمول عدلیہ کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو تاحیات نااہل کیے جانے کے بعد اب انہیں گرفتار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو جیل بھیجا گیا تو مریم نواز تحریک کا آغاز کریں گی اور وہ اس میں ان کی مکمل حمایت کریں گے۔
قلتِ آب پر پی پی پی کی سڑکوں پر آنے کی دھمکی
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے قلت آب کے معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آنے کی دھمکی دے دی۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں مویشیوں کے پینے تک کا پانی نہیں ہے، انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہم سڑکوں پر نکل آئے تو وفاقی حکومت لوگوں کے غم و غصے کا سامنا نہیں کرسکے گی۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھاکہ حکومت ملک میں پانی کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کرے اور فوری طور پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کا اجلاس بلائے۔
یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، پاکستان کی پہلی آبی پالیسی کی منظوری
قلتِ آب کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور نے بتایا کہ گزشتہ روز پانی کے مسئلے پر لوگوں نے میر پور خاص میں احتجاج کیا اور کل عمر کوٹ میں احتجاج ہوگا، جبکہ اس سلسلے میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ 16 مئی کو حیدرآباد میں کیا جائے گا جس میں اپوزیشن لیڈر سمیت اہم رہنما شرکت کریں گے۔
مذکورہ معاملے پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے بھی اظہار خیال کیا اور انہوں نے 1991 کے پانی کے سمجھوتے پر عملدرآمد نہ ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بالائی علاقوں کی بہ نسبت نشیبی علاقوں خاص کر ان کے حلقے بدین میں پانی کی قلت انتہائی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
یہ خبر 11 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔