’سزا دی گئی تو معافی مانگوں گا نہ رحم کی اپیل کروں گا‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر مجھے سزا سنائی بھی گئی تو میں معافی مانگنے یا رحم کی اپیل کے لیے نہیں جاؤں گا۔
پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین کی جانب سے جاری پریس ریلیز سے ثابت ہوگیا کہ کس طرح ایک قانونی ادارے کے سربراہ نے اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو اپنا مشن بنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تقریباً 2 سال قبل عالمی بینک کی رپورٹ کو مسخ کرکے اس کا جواز بنایا گیا، پھر جب دباؤ پڑا تو ایک اردو اخبار میں چھپنے والے غیر معروف کالم کو اتنی سنگین الزام تراشی کا جواز بنا لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 مئی کی پریس ریلیز کے بعد نیب کی جانب سے آنے والی وضاحتوں کے بارے میں ’ عذرِگناہ بدتر از گناہ‘ ہی کہا جاسکتا ہے، نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی نوعیت اتنی شرمناک ہے کہ اسے نظر انداز کرنا پاکستان کے پورے سیاسی، جمہوری اور آئینی نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی نئی تحقیقات، وزیراعظم کی نیب پر تنقید
نیب کی جانب سے یہ الزام ہے کہ ملک کے 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف نے تقریباً 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر بھیجی، اس رقم سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو نقصان اور بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ کسی محب وطن پاکستانی پر اس طرح کے بے بنیاد، گٹھیا اور مضحکہ خیز الزامات ناقابل برداشت ہیں، اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ احتساب کے نام پر قائم ہونے والا ادارہ میرے خلاف جھوٹے اور من گھڑت الزامات کا مورچہ بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی ابتدائی تفتیش کے بغیر ایک گمنام اخبار کے کالم کو بنیاد بنا کر چیئرمین کے نام پر پریس ریلیز جاری ہونا کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کی انتہائی مکروہ مثال ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ میرے خلاف نیب ٹرائل بھی اسی طرح کی ایک میڈیا رپورٹ سے ہے، جسے پاناما پیپرز کا نام دیا گیا تھا،دنیا کے کئی ممالک اور رہنماؤں کا اس میں ذکر تھا لیکن کسی نے بھی اسے لائق نہیں سمجھا، یہاں تک کہ جب میں نے سپریم کورٹ سے اس پر کمیشن بنانےکی درخواست کی تو اسے غیر ضروری مشق کہ کر فارغ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاناما پیرز میں میرا نام بھی نہیں تھا، میرے کسی بچے پر بھی قانونی کارروائی کا بھی کوئی الزام نہیں تھا، لیکن پھر جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے، جے آئی ٹی سے نیب ریفرنس تک کی کہانی پر آنے والی نسلیں بھی افسوس کرتی رہیں گی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی میرے خلاف ایک روپے کی بدعنوانی تلاش نہیں کرسکی، لیکن مجھے وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنا طے پاچکا تھا، لہٰذا جب کوئی بہاںہ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بنا کر اپنی خواہش پوری کرلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے پر تحقیقات کا آغاز
انہوں نے کہا کہ طوطے مینا کی کہانی سے کچھ برآمد نہیں ہوا تو یہ کوشش ہورہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح کوئی نیا کیس بنایا جائے اور مجھے سزا دلوا دی جائے۔
اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس کے بعد عالمی بینک کی رپورٹ کو مسخ کرکے پیش کرنا بھی اسی متعصب سوچ کی علامت ہے، کیا نیب نہیں جاتنا کہ 2 سال قبل اسٹیٹ بینک نے بھی اس کی واضح تردید کردی تھی۔
ان کا کہنا تھا اس سب چیزوں کے باوجود کسی اخبار کے 4 ماہ پہلے سے گمنام کالم کو بنیاد بنا کر، ثبوتوں اور شک کے بغیر میرا نام بھارت کو اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ سے منسوب کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ نیب اپنی ساخت کھو چکا ہے، اب یہ ادارہ اور اس کے چیئرمین اس ساخت سے محروم ہوگئے ہیں، جو کسی بھی ادارے کے لیے بھی ضروری ہے، چیئرمین نیب نے نہ صرف میری کردار کشی کی بلکہ قومی مفاد اور ملکی آبرو کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے چیئرمین بتائیں گے کہ کیا انہوں نے اس معاملے پر اس کالم نگار کو بلا کر کوئی ثبوت مانگے؟ کیا انہوں نے کسی قسم کی ابتدائی تحقیق کی؟ کیا انہوں نے عالمی بینک یا اسٹیٹ بینک سے اس معاملے کے بارے میں پوچھا؟ انہیں رات کے لمحات میں ایسی ایمرجنسی پریس ریلیز دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟۔
نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب پر لازم ہے کہ وہ 24 گھنٹے میں مجھ پر لگائے گئے الزامات کے حقائق سامنے لائیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو میں مطالبہ کرتا ہوں کہ قوم سے کھلے عام معافی مانگیں اور فوری طور پر استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کردی ہے اور ہم آنے والے دنوں میں بھرپور اقدامات کریں گے، کیونکہ جو کچھ ہورہا وہ احتساب نہیں بلکہ احتساب کے نام پر میرا، میری جماعت کا اور حکومت کی انتظامی مشینری کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا غیر منصفانہ سلسلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے صف اول کے تمام رہنماؤں کو مقدمات میں الجھایا جارہا، جس کا مقبول سیاسی قوتوں کو رسوا کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنا اور خاص طور پر ہمیں نشانہ بنانا ہے، نیب کی 90 فیصد کارروائیاں اسی دائرے میں گھوم رہی اور یہ سب کچھ انتخابات سے قبل دھاندلی ہے، یہ سب آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا ممنون ہوں کہ انہوں نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا اور مجھے امید ہے کہ سیاسی جماعتیں اس معاملے کو دیکھیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کے بڑے حصے کا شکر گزار ہوں، جس نے نیب پریس ریلیز کا پوسٹ مارٹم کرکے اس کا سچ سامنے رکھ دیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم این اے اور ایم پی ایز کو کہا جارہا مسلم لیگ کو چھوڑو اور پی ٹی آئی میں شامل ہوجاؤ ورنہ نیب کے 2 ریفرنسز آپ کےخلاف دائر ہوجائیں گے، کون لوگ ہیں جو یہ سب کر رہے؟ کیونکہ نیب کے قانون میں تو ایسا کچھ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار
انہوں نے کہا کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں، جو بندے جارہے ہیں وہ اکیلے ہی جارہے ہیں، اسی وجہ سے دوسرے کیمپ میں پریشانی کا عالم ہے، یہ جو کچھ ہورہا یہ نہیں ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد نے کہا کہ وزیر اعظم نے جو پارلیمان میں تقریر کی میں اس سے متفق ہوں، اگر کبھی میرے خلاف سزا بھی سنائی جاتی تو میں معافی مانگنے یا رحم کی اپیل کے لیے نہیں جاؤں گا۔
خلائی مخلوق کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق نظر نہیں آتی، لہٰذا جو اصل خلائی مخلوق ہے وہ 70 برسوں سے ہے لیکن اب اس کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہونے والا ہے اور انشاء اللہ زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی۔