پاکستان

پارلیمنٹ لاجز میں چرس استعمال ہونے کا انکشاف

سینیٹ کی ہاؤس کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے لاجز کی ابتر صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی ڈی اے حکام کی سرزنش کی۔
|

اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ایوانِ بالا کی ہاؤس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے امور زیرِ غور آئے جبکہ سینیٹ ارکان کی جانب سے میں پارلیمنٹ لاجز میں چرس کے استعمال کا انکشاف کیا گیا۔

اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثمینہ سعید کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ڈرائیورز چرس کا استعمال کرتے ہیں جبکہ کبھی کبھی پولیس والے بھی چرس پیتے پائے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایک مرتبہ لاجز سے گزرنے کے بعد کمرے تک پہنچی تو انہیں چکر آنے لگے۔

اس ضمن میں سینیٹ کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں چرس کے استعمال کو روکنے کی سفارش کی، جس پرڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ہدایات دی گئیں کہ چرس کا استعمال کرنے والوں کو پارلیمنٹ لاجز میں چرس پینے سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں: بجٹ 19-2018: سینیٹ نے قومی اسمبلی کو 157 سفارشارت پیش کردیں

کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کی سیکیورٹی اور نئی لاجز کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا جس میں اجلاس میں پولیس اور کیپیٹک ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام نے بھی شرکت کی۔

سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران حکام کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں غیر متعلقہ افراد کے قابض ہونے کا انکشاف کیا گیا۔

سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ تحریکِ انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید، سینیٹر کو الاٹ کیے گئے لاج میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مراد سعید کے ساتھ ساتھ ان کے ڈرائیور بھی لاج میں رہائش پذیر ہیں، جس کے بعد کمیٹی نے مراد سعید کو لاج خالی کرانے کی ہدایت کردی۔

اس حوالے سے کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کو بتایا جائے کہ یہ لاج رکن قومی اسمبلی کے لیے نہیں بلکہ سینیٹرز کے لیے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ایک ٹکٹ کیلئے 45 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی‘

کمیٹی کا کہنا تھا کہ جس رکن کو جو لاج الاٹ ہوا ہے اسی میں رہائش اختیار کریں، جبکہ غیر متعلقہ افراد سے لاجز خالی کردیں۔

اس حوالے سے پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی کہ سی ڈی اے جس شخص کو منع کرے گی اسے لاجز کے اندر نہیں آنے دیں گے، اس ضمن میں کمیٹی کی جانب سے تمام ارکان پارلیمنٹ کے مہمانوں کو انٹری کے بغیر لاجز میں لے جانے کی مخالفت کی گئی۔

اجلاس کی کارروائی کے دوران پولیس حکام ارکان پارلیمنٹ کے رویوں سے نالاں دکھائی دیے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں ارکان پارلیمنٹ کی گاڑی روک کر چیکنگ کرنے کے دوران مشکلات درپیش ہیں، اور ارکان پارلیمنٹ اپنی گاڑی کا شیشہ نیچے کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا سود سے پاک اقتصادی نظام بنانے پر زور

اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر جب رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں منگریو سے تفصیلات پوچھی گئیں تو انہوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا، شاہ جہاں منگریو نے گیٹ پر موجود خاتون پولیس اہلکار سے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ مذکورہ خاتون اہلکار کی پٹائی بھی کی۔

پارلیمنٹ لاجز کی صفائی کے حوالے سے گفتگو میں ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے صفائی کے ناقص انتظامات پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔

اس ضمن میں لاجز میں چوہوں کی موجودگی کی شکایت سامنے آئی، جس بارے میں ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے اہلکار پارلیمنٹ لاجز سے چوہوں کا خاتمہ کرنے میں ناکام ہوگئے اس لیے لگتا ہے کہ چوہوں کو پکڑنے کے لئے اب پولیس کو بلانا پڑے گا۔

ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ چوہوں کو پکڑنے کے لیے پولیس کو نہیں خصوصی اسکواڈ بلانا پڑے گا۔

تاہم ڈپٹی چیئرمین نے سی ڈی اے حکام کو خبردار کیا کہ اگر سی ڈی اے نے کارکردگی بہتر نہ بنائی تو انہیں لاجز اور پارلیمنٹ سے نکال دیا جائے گا۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ جیسے اہم مقام کے باتھ رومز کی حالت بھی بدتر ہے، سی ڈی اے جب پارلیمنٹ کی عمارت کا کا خیال نہیں رکھ سکتے تو اسلام آباد شہر کا خیال کیا رکھیں گے۔