چترال: نئی قانون سازی کے خلاف ادویات فروخت کرنے والوں کی ہڑتال جاری
چترال: خیبرپختونخوا میں زندگی بچانے والی ڈرگس سے متعلق نئی قانون سازی کے خلاف کے ضلع چترال اور دیر بالا میں ادویات فروخت کرنے والوں کی جناب سے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔
لوئر دیر اور چترال کے میڈیکل اسٹورز کے مالکان نے 7 مئی سے ڈرگ ایکٹ 1976 میں ہونے والی ترمیم کے بعد احتجاج کا آغاز کیا تھا جس میں میڈیکل اسٹورز کے ملکان کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ کیٹیگری بی کا سرٹیفکیٹ لازمی حاصل کریں۔
چترال میں سیاسی اور سول سوسائٹی کے اراکین بشمول ضلعی ناظم مغفرت شاہ نے مقامی پریس کلب کے سامنے ادویات فروخت کرنے والوں کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور حکومت پر مظاہرین کے جائز مطالبات پورے کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگس ایسوسی ایشن چترال کے صدر عمران حسین کا کہنا تھا کہ وہ اس قانون میں ترمیم کے مخالف نہیں ہیں لیکن اس شق کی مخالفت کر رہے ہیں، جو مالکان کو پابند کرتی ہے کہ وہ اپنے لائسنز کی تجدید کے لیے کیٹیگری بی لائسنز پیش کریں۔
مزید پڑھیں: جنجیریت: اپنی تاریخ سے انکاری چترال کی دلکش وادی
چترال سے سابق رکنِ قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس متنازع قانون کو منسوخ کرے۔
پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ میڈیکل اسٹورز کی بندش سے عوام مشکلات کا شکار ہیں اور اگر ادویات نہ ملنے کی وجہ سے کسی کی جان چلی گئی تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ادویات نہ ملنے کے باعث کسی کی موت ہوئی تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروایا جائے گا۔
ادھر تیمرگرہ میں میڈیکل اسٹورز، نجی کلینک اور لیبارٹری کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیڑے مار ادویات کا بے تحاشہ استعمال، انسانی صحت کیلئے خطرناک
ادویات فروخت کرنے والوں کی ایسوسی ایشن نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرگ ایکٹ 1976 کو اس کی اصل حالت میں بحال کرے۔
علاوہ ازیں چکدرہ، تلاش، ثمر باغ اور تیمرگرہ میں بھی ادویات فروخت کرنے والوں کی جانب سے متعدد مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔
صوبائی وزیر خزانہ مظفر اور تیمرگرہ کے تحصیل ناظم ریاض محمد نے ادویات فروخت کرنے والوں کے احتجاجی کمیپس کا دورہ کیا اور ان سے اظہارِ یکجہتی کیا اور اس موقع پر اعلان کیا کہ مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں۔
یہ خبر 09 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی