نیب نے پیپلز پارٹی کیلئے نرم گوشہ رکھنے کا الزام مسترد کردیا
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترجمان نے اس تاثر کو رد کردیا ہے کہ نیب، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے لیے کسی قسم کا نرم گوشہ رکھتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی پی پی کے رہنماؤں کے خلاف درج مختلف مقدمات پر کارروائی جاری ہے جبکہ کچھ مقدمات عدم شواہد کی بنا پر خارج کیے جاچکے ہیں۔
اس حوالے سے نیب ترجمان نے پییپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں کی تفصیلات فراہم کیں، جن میں پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن اسمبلی فریال تالپور، سہیل مظفر ٹپی، سہیل انور سیال، جام خان شورو، ضیا احمد لانجر، گیان چند اسرانی، علی مردان شاہ، مکیش کمار چاولہ، پیر مظہرالحق، اکرام دھاریجو، منظور قادر کاکا اور گھوٹکی کے مہر برادران شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ نیب کی جانب سے فریال تالپور پر براہ راست کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا بلکہ ان کے شوہر کے خلاف درج شکایت پر کارروائی جاری تھی جسے دسمبر 2016 میں ختم کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی کےخلاف تحقیقات کا اعلان
تاہم فریال تالپور نامعلوم ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدن سے بنائے گئے اثاثہ جات کی مالک ہونے کے باعث زیر تفتیش ہیں۔
اسی طرح سہیل مظفر ٹپی پر بھی کوئی مقدمہ درج نہیں لیکن ان کا نام کراچی میں زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ایک مقدمے میں مبینہ طور پر اثر انداز ہونے والی بااثر شخصیات میں شامل ہے، جس کے سبب انہیں شامل تفتیش کیا گیا۔
نیب ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سہیل انور سیال پر آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے، البتہ جام خان شورو کے خلاف بھی کوئی مقدمہ درج نہیں، لیکن حیدرآباد میں غیرقانونی قبضے سے متعلق درج شکایت کے پیش نظر غور کیا جارہا ہے کہ ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کیا جائے یا نہیں۔
مزید پڑھیں:نیب کو سندھ میں کرپشن پرکارروائی کااختیارنہیں ہوگا، بل منظور
اسی ضمن میں نیب سکھر کی جانب سے ضیا احمد لانجر پر آمدنی سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ گیان چند اور علی مردان شاہ پر بھی آمدنی سے زائد اثاثے بنانے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، تاہم ان الزامات کی تصدیق نہ ہوسکی اور انہوں نے جائز ذرائع آمدنی کی تفصیلات فراہم کردیں جس کے بعد اس مقدمے کو ختم کردیا گیا، اسی طرح مکیش چاولہ پر نہ تو کوئی مقدمہ بنایا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کسی قسم کی شکایت درج ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں غیر قانونی تقرریوں پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا جس میں الزام تھا کہ پیر مظہرالحق نے اپنے دور میں میر پور خاص، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، جامشورو، اور حیدرآباد کے اضلاع میں غیر قانونی تقرریاں کیں چناچہ ان کے خلاف احتساب عدالت میں 5 ریفرنس داخل کے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب پر تحقیقات میں دوہرا معیار اپنانے کا الزام
اسی طرح اکرام دھریجو اور گھوٹکی کے مہر برادرز کے خلاف بھی نیب میں کوئی کیس درج نہیں جبکہ عبدالقادر کاکا پر 7 مقدمات قائم ہیں جن میں زمینوں پر قبضے، غیر قانونی الاٹمنٹ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں غیر قانونی تقرریاں، تعمیراتی منصوبوں کی غیر قانونی منظوری دینے پر 5 مقدمات زیر تفتیش اور 2 کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، جن کے مکمل ہوجانے کے بعد نیب قومی احتساب عدالت میں ریفرنس داخل کیا جائے گا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 7 مئی 2018 کو شائع ہوئی