پاکستان

'ایم کیو ایم کا اتحاد صرف 24 گھنٹے کیلئے ہے'

پی آئی بی گروپ کے فاروق ستار اور بہادر آباد گروپ کے عامر خان کبھی ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، سردار نبیل گبول

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سردار نبیل گبول نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان میں اختلافات ختم نہیں ہوئے اور پی آئی بی اور بہادرآباد کے گروپس کا اتحاد صرف 24 گھنٹے کیلئے ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ فاروق ستار اور عامر خان کبھی ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے اور یہ صرف پیپلز پارٹی کو اپنی پاور دکھانے کے لیے ایک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ میں نے فاروق ستار کو پیپلز پارٹی میں آنے کی دعوت دی، مگر وہ اپنی ہی جماعت کے مخالف گروپ کے پاس چلے گئے، لیکن ہم سمجھتے ہیں یہ دونوں گروپس ہماری وجہ سے ہی ایک ہونے پر مجبور ہوئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے ماضی میں عامر خان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے جس کی وجہ سے وہ کبھی بھی ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھیں: ’عدم تشدد پر مبنی ایم کیو ایم سامنے لائیں گے‘

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ 'یہ دوستی صرف عارضی ہے اور جلد ہی یہ پھر سے ایک دوسرے کی مخالفت کرنے لگیں گے اور اس کی واضح مثال عامر خان کا خود اپنا بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ جو آخر میں خطاب کرے گا وہ ہی پارٹی کا سربراہ ہے اور وہ خطاب میں ہی کروں گا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح سے کراچی کی سڑکوں پر 'جاگ مہاجر جاگ' کے بینرز لگائے گئے یہ بہت خطرناک پیغام ہے اور ہم اب انہیں اس شہر میں لسانی بنیادوں پر سیاست نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کراچی میں پھر سے لسانی فسادات کروانے کی کوششیں کررہی ہے اور اسی لیے یہ نعرہ لگایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ نے 4 مئی کو جلسے کا اعلان کیا تھا، تاہم بہادرآباد گروپ کی دعوت پر ڈاکٹر فاروق ستار نے 4 مئی کو اپنا جلسہ منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد بہادر آباد مرکز کا دورہ کیا اور 5 مئی کو مشترکہ جلسے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیوایم بہادرآباد و پی آئی بی کا لیاقت آباد میں مشترکہ جلسے کااعلان

یہ جلسہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب گزشتہ ہفتے پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں ایک جلسہ کیا گیا تھا، جس میں ایم کیو ایم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدِازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی 2 دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازع کے بعد رابطہ کمیٹی نے 2 تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا گیا تھا۔