پاکستان

اسپیکر کے پی اسمبلی کے خلاف پی پی پی اراکین کی تحریک عدم اعتماد

اسدقیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ضروری کارروائی مکمل کرکے 14 مئی کو اجلاس میں پیش کی جائے گی، سیکریٹری اسمبلی

خیبرپختونخوا (کے پی) میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے دو اراکین اسمبلی نے اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان خطرے میں پڑ گیا ہے۔

پی پی پی اراکین اسمبلی فخر اعظم وزیر اور ضیاء اللہ آفریدی نے اسپیکر اسد قیصر کے خلاف دو الگ الگ تحاریک جمع کرا دیں۔

سیکرٹری اسمبلی نصراللہ خٹک کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحاریک کو کارروائی مکمل کرکے 14 مئی کو ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

پی پی پی کے رکن اسمبلی فخراعظم وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت اسمبلی کے ساتھ کھیل رہی ہے، اکثریت نہ ہونے پر حکومت نے اسمبلی اجلاس کو عین وقت پر 14 مئی تک موخر کردیا۔

انھوں نے کہا کہ اگر اسپیکر کے پاس اکثریت ہے تو آئندہ اجلاس میں دکھائیں۔

فخراعظم وزیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لاکر ان کو سیاسی شہید ہونے نہیں دیں گے اسی لیے ہم صرف اسپیکر کی تبدیلی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والے سابق وزیر ضیا اللہ آفریدی نے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد تحریک جمع کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی اسمبلی کی اکثریت کھو چکی ہے اور وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کو اخلاقی طور پر خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو دوسروں کو اخلاقیات کا درس دیتے تھے آج وہ خود اس سبق پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔

دوسری جانب گذشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جمعیت علما اسلام (ف) اور پی ٹی آئی کے مبینہ طور پر ہارس ٹریڈنگ الزام میں ملوث اراکین نے گورنر اقبال ظفر جھگڑا کو خط ارسال کیا تھا۔

اراکین اسمبلی نے گورنر سے درخواست کی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت وہ وزیراعلیٰ کو ایوان سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ اکثریت کھو چکے ہیں جس کے نتیجے میں وہ آئینی لحاظ سےمنصب پر نہیں رہ سکتے۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ہارس ٹریڈنگ کے الزام میں 15اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے بھی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

جماعت اسلامی کی اتحاد سے علیحدگی کے بعد حکومت کے پاس مجموعی طور پر اراکین کی تعداد 46 جبکہ جمات اسلامی کے بغیر متحدہ اپوزیشن کی تعداد 49 رہ گئی ہے۔

یاد رہے کہ جماعت اسلامی 4 سال 11 ماہ کی رفاقت ختم کرکے گزشتہ روز پی ٹی آئی کی حکومت سے علیحدہ ہوگئی تھی۔

دونوں جماعتوں نے باہمی رضامندی کے ساتھ ایک دوسرے سے راہیں جدا کی تھیں جس کا اعلان وزیر اعلیٰ کے پی پرویز خٹک اور جماعت اسلامی کے سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔