پاکستان

عدالت نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی ’ڈیل‘ پر حکومت سے جواب طلب کرلیا

انہیں بیرون ملک بھیجنے کے لیے حکومت کا کوئی بھی قدم غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگا، درخواست گزار

پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے خیبر ایجنسی کے سابق سرجن ڈاکٹر شکیل آفریدی کو حکومت کی جانب سے امریکا سے خفیہ ڈیل کے تحت بیرون ملک نہ بھیجنے کے احکامات سے متعلق دائر پٹیشن پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمد ایوب خان نے درخواست گزار اور سابق اٹارنی جنرل محمد خورشید خان کے اعتراضات سنے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے حکومت کا کوئی بھی قدم غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگا۔

خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈاکٹر شکیل آفریدی کو حالیہ دنوں میں پشاور کی سینٹرل جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے، جنہیں مئی 2001 کو ایبٹ آباد میں جعلی ویکسینیشن مہم کے ذریعے امریکا کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’شکیل آفریدی کے معاملے پر کوئی ڈیل نہیں کی جارہی‘

واضح رہے کہ شکیل آفریدی کو دہشت گردوں سے تعلقات کا جرم ثابت ہونے پر مئی 2012 میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ اس الزام کی شکیل آفریدی نے ہمیشہ تردید کی۔

درخواست گزار نے عدالت سے التجاء کی کہ حکومت کو احکامات جاری کیے جائیں کہ پٹیشن کے خارج ہونے تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بیرون ملک نہ بھیجا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بیرون ملک منتقل کیے جانے سے قبل ہائی کورٹ کی اجازت لی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: شکیل آفریدی جیل سے ’محفوظ مقام‘ پر منتقل

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے متعدد مرتبہ وفاقی حکومت سے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پشاور سے منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔

ان کی اڈیالہ جیل میں حالیہ منتقلی پر کئی بیانات سامنے آئے، جن میں ان کی بیرون ملک منتقلی کا بیان نمایاں تھا۔

درخواست گزار نے پٹیشن گزشتہ سال ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بیرون ملک بھیجنے اور امریکا کے حوالے کرنے کی افواہوں کے بعد درج کرائی گئی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور نے کہا ہے کہ اگر امریکا درخواست کرے گا تو پاکستان ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے پر غور کرے گا۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے جعلی ویکسینیشن مہم چلائی اور تمام معلومات امریکا کو فراہم کیں جس کی وجہ سے پاکستان پر حملہ کیا گیا اور اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'امریکی دباؤ پر شکیل آفریدی کی رہائی کا امکان نہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل ایک مجرم ہیں، جنہوں نے ملک کی تذلیل کی اور حکومت کے پاس مجرم کو بیرون ممالک بھیجنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر شکیل کی جانب سے ان کی سزا کے خلاف ایف سی آر کمشنر کی جانب سے فاٹا ٹریبونل میں 3 سال سے پٹیشن زیر التواء ہے جس پر اب تک کوئی واضح کارروائی نہیں کی گئی، تاہم ٹریبونل نے پٹیشن کی سماعت 31 مئی کو طے کی ہے۔

خیبر ایجنسی کی جانب سے بھی فاٹا ٹیبونل میں کمشنر کی پٹیشن کے خلاف درخواست دائر کی گئی جو زیر التواء ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے میں کوئی ڈیل نہیں کی جارہی ہے۔