پاکستان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا سود سے پاک اقتصادی نظام بنانے پر زور

سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 1999 میں بینکنگ نظام کو سود سے پاک کرنے کا حکم صادر کیا، سیکریٹری فنانس ڈاکٹر مقصود

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس، ریونیو اور اقتصادی امور نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اقصادی نظام کو سود سے پاک کرنے کے لیے تمام قانونی سقم دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے اور تمباکو پر موصول ہونے والا ٹیکس شعبہ صحت پر خرچ کیا جائے۔

سینیٹرز کی جانب سے وفاقی بجٹ 19-2018 میں پیش کی جانی والی سفارشارت عموعمی نوعیت کی تھی۔

یہ پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی کی میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی سفارش

بیشترسفارشات کو مسترد کردیا گیا جبکہ بعض کو متعلقہ وزارت کو ارسال کردی گئی لیکن انہیں بل کا حصہ بنانے سے گریز کیا گیا۔

اجلاس کے پہلے گھنٹے میں ڈیوٹی میں تخفیف پر بات چیت ہوتی رہی اور پولٹری فیڈ، جانوروں کی ویکسینز، کسٹم کے اصول وضابط، خشک دودھ اور مچھلی پر ریگولیٹری ڈیویز سے متعلق بحث کا سلسلہ جاری رہا۔

آبی وسائل سے متعلق بڑھتے ہوئے مسائل کے پیش نظر کسانوں کو جسپم پر ملنے والی سبسڈی کا موضوع بھی زیر بحث رہا جس پر وزیرمملکت برائے خزانہ رانا افضل نے بتایا کہ جپسم پر عائد 8 فیصد ڈیوی کو کم کرکے 3 فیصد پر لایا جا چکا ہے تاہم سبسڈی کا اطلاق 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بیوروکریسی بجٹ سفارشارت کو خاطر میں نہیں لارہی‘

کمیٹی نے حکومت کو کہا کہ بیرونی قرضوں پر کم انحصار کرنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں۔

اس حوالے سے کمیٹی کے ارکان نے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 10 برسوں میں اس کی شرح 60 فیصد سے 50 تک لانے کے لیے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سینیٹ کمیٹی میں وضاحت پیش کرے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔

سابق سیکریٹری فنانس ڈاکر مقصود خان نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 1999 میں بینکنگ نظام میں سے سود کو ختم کرنے کا حکم صادر کیا تاہم اسی عدالت نے مذکورہ کیس فیڈرل شریعت کورٹ کے حوالے کیا جہاں 2 دہائی سے کیس زیرالتواء ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کی کارکردگی کا سوال اور نااہل ارکان

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اسلامک بینک نظام متعارف کرایا جو ملک میں روایتی بینک کے مقابلے میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل کررہا ہے۔

اس حوالے سے کمیٹی کے بعض ارکان نے کہا کہ ‘یہ تو ایسا ہی ہے کہ مدرسہ اورمسجد قائم کرنے کے ساتھ کلب تعمیر کیا جائے جس میں بھی شراب پیش کی جاتی ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی خزانہ سود سے پاک اور مکمل حلال ہونا چاہیے۔

جس کے جواب میں کمیٹی کے چیئرمین فاروق نائیک نے موضوع کو سمٹتے ہوئے رسمی جملے کہے جس میں حکومت سے مذکورہ مسائل پر حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔


یہ خبر 3 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی