عدلیہ مخالف بیان: چیف جسٹس نے فیصل رضا عابدی کا کیس سننے سے انکار کردیا
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما و سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سے انکار کردیا، جس کے بعد کیس سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ کو بھجوا دیا۔
بعدِ ازاں جسٹس اعجاز الاحسن نے فیصل رضا عابدی کا بیان نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے تحریری معافی اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے جرمانے کے بعد کیس نمٹا دیا۔
سماعت کے آغاز میں فیصل رضا عابدی نے اپنے وکیل ڈاکٹر امجد بخاری کے ذریعے عدلیہ مخالف بیان پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری منتقل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے فیصل رضا عابدی کے وکیل ڈاکٹر امجد بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت کے ساتھ آپ کا رویہ اچھا نہیں ہے جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ 32 سال سے سپریم کورٹ کے وکیل اور قانون کا طالب علم ہیں۔
مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف بیان پر از خود نوٹس: فیصل رضا عابدی کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم
عدالت نے فیصل رضا عابدی کی 2 درخواستوں میں سے پی سی او ججز سے متعلق درخواست منظور کرلی۔
دورانِ سماعت عدالت میں فیصل رضا عابدی کا نجی ٹی وی چینل کو دیا گیا انٹرویو چلایا گیا، تاہم چینل کی جانب سے تحریری معافی اور پیمرا کی جانب سے جرمانے کے بعد نجی ٹی وی کے خلاف اس کیس نمٹا دیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 18 اپریل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران فیصل رضا عابدی کا بیان نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگروم میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کو نجی ٹی وی چینل ’چینل فائیو‘ کے ایک پروگرام میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر عدالت کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پیمرا نے چینل فائیو کو 10 لاکھ روپے جرمانہ اور پروگرام ‘نیوز ایٹ 8’ پر تین ماہ کی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں فیصل رضا عابدی نے گفتگو کی تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر عبوری پابندی عائد
پیمرا نے چینل کو پرائم ٹائم ٹرانسمیشن کے دوران معذرت جاری کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔
یاد رہے کہ پیمرا کی جانب سے 13 اپریل 2018 کو اس معاملے پر چینل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 دن میں جواب جمع کرانے اور کارروائی کے دوران اپنا موقف دینے کی ہدایت کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق کارروائی کے دوران چینل کا موقف سننے کے بعد پیمرا نے مذکورہ پروگرام پر 3 ماہ تک پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
چینل انتظامیہ کو واضح کیا گیا تھا کہ حکم نامے کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔