پاکستان

پاک-بھارت دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی اُمید

دونوں ممالک کے سابق حکام نے مذاکرات کے آغاز کے سلسلے میں ملاقات کی جبکہ بھارتی وفد نے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔

اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے سابق حکام، سفارتکار اور ماہرین نے ٹریک ٹو انیشی ایٹو کے تحت مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں اہم ملاقات کی۔

خیال رہے کہ نیمرانا مذاکرات پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے قدیم ٹریک 2 انیشی ایٹو میں سے ایک ہے اور اس حوالے سے پہلا اجلاس اکتوبر 1991 میں بھارتی علاقے راجستھان میں نیمرانا قلعے میں ہوئی تھی۔

تاہم گزشتہ 5 برسوں کے درمیان نیمرانا مذاکرات کے حوالے سے کوئی اجلاس نہیں ہوسکا تھا کیونکہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات دیگر معاملات میں تناؤ کا شکار تھے، تاہم حالیہ ملاقات اس عمل کی بحالی کی جانب ایک قدم تھے اور خاص طور پر اس لیے اہم تھے کیونکہ بھارتی وفد نے ملاقات کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: مثبت مذاکرات سے پاک-بھارت آبی تنازع کے حل کی امید

اس ملاقات کے بعد اس بات کا امکان دوبارہ پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری آگی۔

اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں سابق سینئر سفارتکار اور بی جے پی حکومت کے قریبی سمجھے جانے والے وویک کٹجو اور راکیش سود شامل تھے۔

اس کے علاوہ پاکستانی وفد میں سابق وزیر خارجہ امام الحق اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین شامل تھے۔

واضح رہے کہ نیمرانا مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان درجنوں ٹریک ٹو انیشی ایٹو میں سے ایک ہیں لیکن اس کی اہمیت کو دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کی جانب سے تسلیم کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ حالیہ دورے میں پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی جانب سے شرکاء کے لیے ایک عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی میں پاک بھارت آبی مسائل پر مذاکرات کا آغاز

تاہم اس مذاکرات کے اختتام کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن سفارشات کا ایک حصہ پاکستان کے دفتر خارجہ اور نئی دہلی میں بھارت کی خارجہ امور کی وزارت کے پاس جمع کرایا گیا۔

دونوں ممالک کے درمیان اس ملاقات پر اسلام آباد میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات ایک اچھا اقدام ہے اور پاکستان کے اس موقف کی تائید ہے کہ دونوں ممالک کو بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے چاہیں، تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ چیزوں کو اس وقت تک بدلا نہیں جاسکتا جب تک مودی حکومت پاکستان کے ساتھ تعلقات کی پوزیشن میں تبدیلی نہیں لائے گی۔


یہ خبر 02 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی