پاکستان

پنجاب حکومت کی پی ٹی آئی خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کی مذمت

طلال چوہدری ہوں، رانا ثناء اللہ ہوں، یا پھر عمران خان، خواتین کےخلاف ایسے الفاظ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، حکومت پنجاب

حکومتِ پنجاب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں رانا ثناء اللہ، طلال چوہدری اور عابد شیر علی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔

ترجمان پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت رانا ثناءاللہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک خواتین کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرنے کی مذمت کرتی ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے بیان میں کہا کہ مائیں، بہنیں اور بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، ان کے حوالے سے نازیبا الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ طلال چوہدری نے بھی جو کہا تھا، میں ذاتی حیثیت میں اسکی بھی مذمت کرتا ہوں، اور ’ہمیں ایسی روایت نہیں ڈالنی چاہیے جس میں ایسی زبان استعمال کی جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا

ملک احمد خان نے مزید کہا کہ چاہے، عمران خان ہوں، رانا ثناء اللہ ہوں یا طلال چوہدری، ہم خواتین کے خلاف ایسے الفاظ استعمال نہیں کریں گے کیونکہ یہ خواتین ہماری مائیں، بہنیں ہیں۔

ملک احمد خان نے اپنی تنقید کا رخ عمران خان کی جانب موڑتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے جو زبان استعمال کی وہ ان کی پارٹی کی تہذیب نہیں لیکن یہ زبان سیاست میں پی ٹی آئی چیئرمین نے متعارف کروائی۔

وزیرِ دفاع خرم دستگیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’خواتین کے خلاف ہتک آمیز الفاظ کا استعمال قابلِ مذمت ہیں، قطع نظر اس کے کہ یہ الفاظ کس نے کہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پہلے بھی تحریک انصاف کی خواتین کو ایسے جملوں سے نوازا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کا صوبائی بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان پر ہونے والی تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میں عمومی بات کررہا تھا جس کو ذاتی طور پر نشانہ نہیں بنایا اور جلسے کا 2011 کے جلسے سے موازنہ کررہا تھا۔

وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ عمران خان پہلے عائشہ گلالئی کے بیان پر آکر معافی مانگ لیں تو میں بھی اپنے بیان پر معذرت کر لوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو مسیجز عائشہ گلالئی کو عمران خان نے کیے تھے وہ بھی سامنے آنے چاہیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی میرے بیان کے خلاف عدالت میں جاررہی یا مجھے کہا جارہا ہے کہ اس بیان پر معافی مانگو ں، پہلے خان صاحب عائشہ گالئئ سے معافی مانگیں اور اعلان کریں۔

لیگی رہنماؤں کی جانب سے پی ٹی آئی خواتین کے حوالے سے بیانات

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کے لاہور میں ہونے والے جلسے میں شریک خواتین سے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’جن خواتین نے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی ہے وہ کسی معزز گھرانے سے نہیں ہیں کیونکہ ان کے رقص کے انداز سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اصل میں کہاں سے ہیں؟‘

ایک علیحدہ پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا تھا کہ عمران خان کے گھر کی خواتین پردہ کرنے کے لیے اور دوسروں کے گھروں کی خواتین منظر عام پر لانے کے لیے ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قوم کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا، عمران خان

اس کے علاوہ ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عابد شیر علی نے مزاق اڑاتے ہوئے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

یاد رہے کہ سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں سیشن کے دوران ڈاکٹر شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا تھا۔

اس کے علاوہ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے پیپلز پارٹی چھوڑنے اور تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے میں سابق وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو ’نیا ڈمپر‘ مل گیا ہے۔

رانا ثناءاللہ کے خلاف قرار داد

ادھر پی ٹی آئی جلسے میں شریک خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر رانا ثناءاللہ کے خلاف مذمتی قرار داد پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی۔

تحریک انصاف کی جانب سے پیش کی جانے والے اس قرار داد میں کہا گیا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف گندی زبان کا استعمال کرنا صوبائی وزیر قانون کا وطیرہ بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں‘

پی ٹی آئی کی قرار داد میں صوبائی اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

رانا ثناءاللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’عمران خان ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں اور انہوں نے یہ سب ماضی میں ثابت بھی کیا ہے‘۔

تحریک انصاف کی مذمت

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’رانا ثناء اللہ اور دوسرے کردار، شریفوں کی ذہنیت اور ان کی نظر میں خواتین کے مقام و حرمت کی عکاسی کرتے ہیں‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری خواتین کارکنان کے خلاف عابد شیر علی اور رانا ثناءاللہ کے زبانی حملے قابل گرفت اور قابل مذمت ہیں۔ گزشتہ 30 برسوں کے دوران ان لوگوں نے اسلامی و ثقافتی روایات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خواتین کے باب میں توہین آمیز طرز عمل اپنایا‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر لاہور کے جلسے میں تاریخی شرکت کرنے پر میں اپنی ماؤں، بہنوں کا شکرگزار ہوں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے نازیبا الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام خواتین سے معافی مانگیں جن کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤ کے الفاظ پر دل آزاری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک ہونے والی خواتین کو اپنی بہنیں اور بیٹیاں کہنے پر فخر محسوس کرتا ہوں اور ان کے ساتھ ساتھ میری اہلیہ بھی جلسے میں موجود تھیں۔

پیپلز پارٹی کی مذمت

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اور سیکریٹری اطلاعات مولا بخشن چانڈیو نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’بہت ہوگیا، اب خواتین کی تذلیل مزید برداشت نہیں کی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ گندی سیاست کیلئے خواتین پر کیچڑ اچھالنے کا گھٹیا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’خواتین کی توہین اور تذلیل مسلم لیگ (ن) کی گھٹی میں شامل ہے کیونکہ خواتین کو جو جتنی بڑی گالی نکالے مسلم لیگ (ن) میں اسے اتنے بڑے عہدے پر فائز کیا جاتا ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو وزیر قانون پنجاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہی رانا ثناء اللہ ہیں جن کو مریم نواز کی کردار کشی پر بینظیر بھٹو نے پارٹی سے نکال دیا تھا اور آج وہی رانا ثناء اللہ (ن) لیگی قیادت کی آنکھ کا تارا بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سیاست کا آغاز ہی مادر جمہوریت نصرت بھٹو اور محترمہ شہید کی کردار کشی سے کیا اور آج خواتین سے متعلق رانا ثناء اللہ کی بدزبانی پر لیگی قیادت کی خاموشی مشکوک ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ محترمہ کا ظرف تھا کہ اسی نواز شریف کی صاحبزادی پر کیچڑ اچھالنا برداشت نہیں کیا جبکہ نواز شریف کا ظرف یہ ہے کہ رانا ثناء اللہ کو مخالف خواتین کی کردار کشی پر لگا دیا۔

انہوں نے مریم نواز کی جانب سے خواتین کی کردار کشی پر خاموشی اختیار کرنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔