موٹرسائیکل گرل: عورت کا پہیہ چلنے دو!
حالیہ چند پاکستانی فلموں کو دیکھ کر لگا کہ جیسے انہیں خالصتاً کمرشل بنیادوں پر تخلیق کیا گیا ہے۔ حالانکہ سینما پیسے کمانے کے ساتھ ساتھ معاشرے سے رابطہ کاری کا ایک بہترین ذریعہ بھی ہوتا ہے اور اس کا اندازہ ہولی وڈ اور بولی وڈ کی چند فلموں کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے، جن میں چند غیر روایتی موضوعات کو بڑے ہی ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ میرے نزدیک اس میڈیم کو استعمال کرکے ہم عوام کو تفریح کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف موضوعات کے حوالے سے رہنمائی بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
لیکن فلم سازوں کو ڈر ہوتا ہے کہ اگر غیر روایتی موضوعات پر فلم تخلیق کی گئی تو مالی طور پر انہیں نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے، مگر چند دنوں پہلے سینما کے بڑے پردے پر ریلیز ہونے والی فلم ’موٹرسائیکل گرل‘ میں معاشرے کے اہم موضوع پر بڑی خوبصورتی اور تخلیقی انداز کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔
موٹرسائیکل گرل لاہور کی ایک دوشیزہ زینتھ عرفان کی زندگی کی کہانی سے متاثر ہوکر بنائی گئی فلم ہے۔ زینتھ عرفان وہ پہلی دلیر خاتون ہیں جنہوں نے اپنے والد کی خواہش کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے لاہور سے خنجراب تک کا انتہائی کٹھن سفر موٹرسائیکل پر تنہا طے کیا۔