پاکستان

’پیپلز پارٹی نے اُدھر تم اِدھر ہم کے نعرے لگا کر پاکستان کو دولخت کیا‘

شہری علاقوں کا 85 فیصد مینڈیٹ رکھنے والے پیپلز پارٹی کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کا 85 فیصد مینڈیٹ رکھنے والی جماعت، پیپلز پارٹی کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے نفرت کے نعرے اُدھر تم اِدھر ہم سے پاکستان دولخت ہوا تھا جبکہ انہوں نے روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا تھا لیکن عوام کو گولی، کفن اور قبرستان دیئے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے لیاقت آباد میں جو نفرت پھیلائی اس کا جواب بھی لیاقت آباد میں دیا جائے گا اور 5 مئی کو ٹنکی گراؤنڈ میں ہی جلسہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ’سندھو دیش، پیپلز پارٹی کا ارادہ اور خواب ہے اور آپ کا دل پاکستان نہ کھپے کہتا ہے لیکن آپ میڈیا کے سامنے پاکستان کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ نہیں لگایا لیکن پیپلز پارٹی سندھو دیش کے نعرے کی حمایت کرتی ہے لیکن اب پیپلز پارٹی کو جواب دینے اور ان کی لوٹ مار کا حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی باتیں دل چلانے والی تھیں اور ان کی زیادہ تر باتیں ایسی نہیں جن کا جواب دیا جائے اور یہ ہماری سیاسی ضرورت بھی نہیں لیکن یہ عوام کے جذبات ہیں جو پیپلز پارٹی تک پہنچانا ضروری ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی کہہ رہی تھی کہ ’عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں لیکن آپ لوٹی ہوئی دولت کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتے تھے‘ اور اسی طاقت کی بنیاد پر پیپلزپارٹی نے اس مرتبہ سینیٹ انتخابات میں ایم پی ایز کو خریدا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 40 سے 45 برسوں میں پاکستان کو دیا کیا ہے؟ اور شہر قائد کے باسیوں کو یاد ہے کہ آپ کی پہلی حکومت آنے سے قبل یہ شہر واقعی میں روشنیوں کا شہر تھا اور آپ کی حکومت میں آنے سے قبل یہ شہر 70 فیصد ریونیو دے رہا تھا لیکن پیپلز پارٹی نے پاکستان کی اساس کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی پہلے پاکستان کی اکثریت بنگالیوں کو پاکستان سے الگ کرنے میں معاون، سازشی اور سہولت کار بنی اور پھر پاکستان بنانے والوں سے ان کے کالج، ادارے اور تمام سہولیات چھین لی گئیں‘۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ کراچی جب مہاجروں کے ہاتھ میں تھا تو پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں اور کراچی والوں نے جب ایک ایئرلائن پر ہاتھ رکھا تو پی آئی اے نے ترقی کی لیکن پیپلز پارٹی نے جب اس پر ہاتھ رکھا تو اسے تباہ کردیا۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے شہریوں سے سب کچھ چھین لیا اور اردو کے ساتھ آپ نے جو حال کیا وہ سب کے سامنے ہے اور آپ نے اس زبان کے خلاف لسانی بل پیش کیا اور اس بل کے بعد آپ نے سندھ بھر سے مہاجروں کے جنازے نکالے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنی طاقت کو مہاجروں کے خلاف استعمال کیا اور آپ کے دور میں ہی سچ بولنے کی پابندی تھی اور اس بل کے بعد پیپلز پارٹی نے مہاجروں کو سندھ کے دیہی علاقوں سے بے دخل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ جس دور کو اپنا سنہرا دور کہتے ہیں اس میں سے بھی پیپلز پارٹی کو کراچی سے ایک نشست بھی نہیں ملی کیونکہ نفرت آپ کی پالیسی ہے جبکہ مہاجر امن اور محبت کا پیغام دیتے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے لیاقت آباد میں جلسہ کیا لیکن 10 برس سے لیاری میں کوئی جلسہ کیوں نہیں کیا؟ پہلے پیپلزپارٹی وہاں جلسہ کرکے دکھائی اور بتائے کہ وہ کون لوگ ہیں جو لیاری گینگ وار کے کمانڈروں سے ملتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے قائد کا بہت ساتھ دیا لیکن جہاں پاکستان کا معاملہ ہوگا ہم وہاں کسی کا بھی ساتھ چھوڑ سکتے لیکن پیپلز پارٹی نے ایسا نہیں کیا اور ادھرتم ادھر ہم کا نعرہ لگا کر نفرتیں پیدا کیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ لیاقت آباد میں آکر پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو چیلنج کرتی ہے لیکن جب تک پاکستان پیپلز پارٹی کی نفرت رکھنے والی یہ قیادت ہے اس وقت تک یہ خلیج دور نہیں ہوپائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 1988 میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنانے میں ایم کیو ایم نے مدد کی اور مئی 1990 میں حیدرآباد میں قرآن پاک سینے سے لگائی ہوئی ماؤں کے ساتھ جو پیپلز پارٹی نے کیا وہ ہم نہیں بھول سکتے اور جو کچھ پکا قلعہ حیدرآباد میں کیا گیا وہ نفرت کی بہت بڑی مثال ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ لیاقت آباد، پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے لیکن پیپلز پارٹی نے اس کی مانگ کئی مرتبہ بگاڑی اور لسانی بل پیش کرنے والے ہم سے لسانی سیاست کی بات کرتے ہیں اور یہ شہر سندھ کے مینڈیٹ کا 95 فیصد دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے 100 ارب روپے لگانے کے باوجود لاڑکانہ کو موئن جودڑو بنا دیا ہے اور کراچی میں جتنا بھی کام ہوا ہے وہ مہاجروں کے دور میں ہی ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا لیکن پیپلزپارٹی نے کراچی کو آگ و خون میں نہلا دیا اور لوٹ مار کی۔