پاکستان

پی ٹی آئی حکومت کا صوبائی بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ

محکمہ خزانہ کو بجٹ سے متعلق زبانی اطلاع دے دی گئی تاہم کوئی دستاویزات سامنے نہیں آئیں، رپورٹ

پشاور: خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر صوبائی بجٹ پیش نہ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے بجٹ پیش کرنے کا ارادہ ترک کردیا ہے اور محکمہ خزانہ کو بجٹ سے متعلق زبانی مطلع کردیا ہے تاہم کوئی دستاویزات سامنے نہیں آئیں۔

یہ پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

ذرائع نے بتایا کہ بجٹ سے متعلق حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے آنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسمبلی میں بجٹ سے متعلق اجلاس 14 مئی کو طلب کیا گیا ہے لیکن حکومت کو ایوان میں معمولی اکثریت حاصل ہے اور اسی لیے بجٹ پیش کرنے پر خوف محسوس ہکیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی کل 124 نشستیں ہیں، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ‘ہارس ٹریڈنگ’ کے الزام میں 20 ارکان صوبائی اسمبلی کی نشاندہی کے بعد پی ٹی آئی کو 45 نشستیں حاصل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا سیاسی اتحاد ہے تاہم امکان ہے کہ جماعت اسلامی کے 8 قانون ساز اگلے چند دنوں میں حکومت کے ساتھ سیاسی اتحاد ختم کرکے مذہبی جماعتوں کے اعلان کردہ سیاسی اتحاد ‘متحدہ مجلس عمل’ کا حصہ بن جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تنخواہ دار ملازمین کے لیے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں‘

ذرائع نے بتایا کہ اگر اس مرتبہ اسمبلی سے بجٹ پاس نہیں ہوا تو صوبائی حکومت کا وجود باقی نہیں رہے گا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے آئندہ مالی سال سے متعلق پیش کردہ وفاقی بجٹ پر شدید تنقید کی تھی تاہم اب اگر پی ٹی آئی صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتی ہے تو یہ بڑی تضحیک کی بات ہوگی’۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ کے ترجمان ایم بی اے شوکت یوسفزئی نے ڈان کو بتایا کہ حکومت بجٹ کے خلاف نہیں تھی لیکن یہ فیصلہ ہوا تھا کہ بجٹ اپوزیشن پارٹی کی موجودگی میں پیش کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی پارٹی موجودہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے ڈیولپمنٹ پروگرامز پیش کرنے کے خلاف تھی کیونکہ یہ صرف انتطامی بجٹ ہونا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں سالانہ ڈیولپمنٹ پروگرامز اسکیم اپنے لیے چاہتی تھیں جو یقیناً بلیک میلنگ تھی۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ 19-2018 سے متعلق ماہرین کیا کہتے ہیں؟

واضح رہے کہ 12 اپریل کو پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ان کی صوبائی حکومت بجٹ پیش نہیں کرے گی۔

عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی خیبر پختونخوا میں اگلے سال کا بجٹ پیش نہیں کرے گی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت اور پنجاب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ آئندہ مالی سال کا پورا بجٹ پیش نہیں کریں جبکہ حکومت کے پاس صرف 45 دن باقی ہیں۔

مذکورہ اعلان کے ایک ہفتے بعد ہی صوبائی حکومت نے ارادہ ظاہر کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش پر وہ 14 مئی کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔

آئین کے مطابق عبوری حکومت سیکشن 126 کے تحت 4 ماہ کے اخراجات منظور کرنے کی مجاز ہے۔