پاکستان

مزدوروں کا عالمی دن: پاکستان کے مزدور اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام

سیاسی رہنما روزانہ اجرت مختص کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکے تو پھر مزدوروں کو ان کے حقوق کیسے دلوائیں گے، مزدور طبقہ

عالمی سطح پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق اور ان کی ہمت افزائی کے لیے منائے جانے والے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں بیشتر مزدور اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بروز منگل مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا، جس کے لیے ملکی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا گیا، تاہم جن لوگوں کے نام پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا وہ چھٹی کے اپنے اس بنیادی حق کے حوالے سے بھی لاعلم ہیں۔

ملک بھر کا مزدور طبقہ صبح سویرے ہی اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنے کام کاج پر نکل پڑا اور پورے دن شدید گرمی میں کام کرتے نظر آئے۔

مزید دیکھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن

خیال رہے کہ امریکا کے شہر شکاگو سے مزدوروں کے حقوق کے لیے جنم لینے والی تحریک پوری دنیا میں جاری ہے لیکن پاکستان میں مزدور اپنے اس عالمی دن کے حوالے سے بے خبر ہیں۔

مزدور طبقہ مایوس ہے کہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے سیاسی رہنما ان کی یومیہ اجرت مختص کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکے تو وہ مزدوروں کو ان کے حقوق کیسے دلوائیں گے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محنت کشوں کی ایک تنظم کے رہنما کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی ساری تنظیمیں یکجا ہوجائیں تو انہیں ان کے حقوق مل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں مزدوروں پر حملہ، فائرنگ سے 10 ہلاک

مزدور طبقے کا کہنا تھا کہ ایک مزدور کو اس کے اور اس کے گھر والوں کے لیے 2 وقت کی روٹی مل جائے یہ ہی کافی ہے کیونکہ حکومت کی مقرہ کردہ تنخواہ نہیں ملتی۔

ادھر لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچرل میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر پلمبر، ڈرائیورز، جنریٹر آپریٹرز اور مالی کے سوا پورے عملے کو چھٹی دی گئی۔

یاد رہے کہ یکم مئی کو ہر سال شکاگو کے مزدوروں کی ہلاکت کے نام سے منسوب کرکے اسے مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر تو منایا جاتا ہے لیکن یہ دن نہ تو مزدوروں کو ان کے حقوق دلواسکا اور نہ ہی انہیں معاشی تحفظ فراہم کرسکا۔

مزید پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں فائرنگ سے 4 مزدور جاں بحق

اس حوالے سے ایک مزدور کا کہنا تھا کہ ’حکومت ہر سال مزدوروں کا عالمی دن تو مناتی ہے لیکن ملک کی کوئی بھی حکومت مزدوروں کے لیے کچھ نہیں کرسکی، اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ میرے والد مزدوری کیا کرتے تھے اور آج میں بھی وہی کام کرتا ہوں، جس سے حاصؒ ہونے والی رقم سے شام کو بڑی مشکل سے ہمارے گھر کا چولہا جلتا ہے‘۔

مزدوروں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر وہ ایک دن کی چھٹی کر لیں تو ان کے گھر کا چولہا کیسے چلے گا؟