لائف اسٹائل ’شوبز میں باہمی رضامندی سے جنسی تعلقات قائم ہوتے ہیں‘ مجھے بھی اداکاری کے ابتدائی دور میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن میں نے ہار نہ مانی، راکھی ساونت انٹرٹینمنٹ ڈیسک —فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے گزشتہ ایک سال سے دنیا بھر کی فلم انڈسٹریز میں خواتین و اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔اسی طرح بولی وڈ میں بھی کافی عرصے سے اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ یعنی (کام کے بدلے جنسی تعلقات) کا نشانہ بنائے جانے پر بحث جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے بولی وڈ کی معروف کوریوگرافر سروج خان نے کہا تھا کہ فلم انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ بابا آدم کے زمانے سے چلی آ رہی ہے اور یہاں ہر کوئی ہر لڑکی پر ہاتھ صاف کرنا چاہتا ہے۔سروج خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ بولی وڈ میں کاسٹنگ کاؤچ سے انکار نہیں کیا جاسکتا، تاہم یہاں ایسے معاملات باہمی رضامندی سے بھی ہوتے ہیں، اگر لڑکیاں ایسا نہیں کرنا چاہیں تو انہیں کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا۔اگرچہ بعد ازاں سروج خان نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگ لی تھی، تاہم ان کے بیان کے بعد اس معاملے پر نئے بحث کا آغاز ہوچکا ہے۔یہ بھی پڑھیں: راکھی ساونت کو گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کا حکماب بولی وڈ اداکارہ راکھی ساونت نے بھی کاسٹنگ کاؤچ کے حوالے سے سروج خان کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شوبز انڈسٹری میں کوئی کسی کو جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بناتا، بلکہ باہمی رضامندی سے جنسی تعلقات قائم ہوتے ہیں‘۔ —فائل فوٹو: انڈین ایکسپریس انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق راکھی ساونت نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جب وہ فلم انڈسٹری میں نئی تھیں، اس وقت انہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ کسی کے ہاتھ نہ آئیں اور انہوں نے اپنی اداکاری کے بل بوتے پر خود کو منوایا۔ساتھ ہی انہوں نے اداکاری میں آنے والی نئی لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی خود کو کسی آگے سرینڈر نہ کریں، بلکہ اپنی اداکاری اور ٹیلنٹ سے خود کو منوائیں۔راکھی ساونت کا کہنا تھا کہ وہ سروج خان کے اس بیان کی پرزور حمایت کرتی ہیں کہ بولی وڈ میں جنسی تعلقات کی کوئی زبردستی نہیں ہوتی، بلکہ یہ باہمی رضامندی سے ہوتے ہیں۔اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ بولی وڈ میں کوئی کسی کو ’ریپ‘ کا نشانہ نہیں بناتا، بلکہ یہاں پر ہرکوئی رضامندی اور رضاکارانہ طور پر جنسی تعلقات استوار کرتا ہے۔مزید پڑھیں: راکھی ساونت کی انتخابی مہمراکھی ساونت کے مطابق آج کل کی لڑکیاں کیریئر بنانے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر تیار ہوجاتی ہیں اور وہ کہتی نظر آتی ہیں کہ ’کچھ بھی کرلو، مجھے کام دے دو‘۔ —فائل فوٹو: ہندوستان ٹائمز ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں کام کے بدلے جنسی تعلقات کے معاملے کو صرف لڑکیوں تک محدود قرار نہیں دیا، بلکہ کہا کہ اس عمل میں لڑکے بھی ملوث ہیں۔راکھی ساونت کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری میں آنے والے نئے لڑکے اور لڑکیاں ایسا کرنے پر اس لیے بھی مجبور ہوجاتے ہیں، کیوں کہ ممبئی مہنگا شہر ہے، جہاں رہنے کے لیے کوئی نہ کوئی سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔خیال رہے کہ 1997 میں کیریئر کا آغاز کرنے والی 39 سالہ راکھی ساونت 30 کے قریب فلموں میں جلوہ گر ہوچکی ہیں، انہوں نے زیادہ تر فلموں میں بولڈ یا مختصر کردار ادا کیے۔یہ بھی پڑھیں: راکھی ساونت، کرن جوہر اور چیٹنگراکھی ساونت چند فلموں میں مرکزی اداکارہ کے طور پر بھی کاسٹ ہوئیں، تاہم ان کی کوئی بھی فلم سپر ہٹ ثابت ہونے میں ناکام رہی، انہوں نے ’جورو کا غلام، جس دیش میں گنگا رہتا ہے، چڑیل نمبر ون، نہ تم جانو، نہ ہم، بدمعاش نمبر ون، پیسہ وصول، ممبئی ایکسپریس، بڈھا مر گیا اور دھوم دھڑکا‘ جیسی فلموں میں اداکاری کی۔وہ 2014 میں ہونے والے بھارت کے عام انتخابات میں لوک سبھا کے الیکشن کے لیے میدان میں بھی اتریں تھیں، تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔راکھی ساونت کے خلاف ایک ٹی وی پروگرام میں ساتھی اداکارہ کی تضحیک کرنے کا مقدمہ بھی درج ہے، جس میں بھارتی ریاست پنجاب کے شہر لدھیانہ کی عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر چکی ہے، تاہم انہوں نے ضمانت لے رکھی ہے۔ —فائل فوٹو: ٹائمز آف انڈیا