آئندہ مالی سال کیلئے عدلیہ کے بجٹ میں 8 فیصد اضافے کی تجویز
اسلام آباد: آئندہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں رواں مالی سال کے مقابلے میں سپریم کورٹ کے لیے مختص بجٹ میں 8 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب 96 کروڑ روپے اعلیٰ عدلیہ کے لیے مختص کیے جانے کی تجویز دی، جبکہ سال 2017-18 کے بجٹ میں یہ رقم ایک ارب 81 کروڑ تھی۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے 2 ارب 53 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ واضح رہے کہ روا ں سال متوقع انتخابات کے پیش نظر رواں مالی سال کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان 8 ارب 9 کروڑ روہے کی مالیت کے اخراجات کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ حکومتی ترجیحات سے محروم
خیال رہے کہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں الیکشن کمیشن کے لیے ابتدائی طور پر 2 ارب 34 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے لیکن بعد ازاں انتخابات کی وجہ سے اضافی اخراجات کے سبب اس میں اضافہ کیا گیا۔
مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں مختص کیے جانے والے 2 ارب 50 کروڑ روپے میں سے ایک ارب 40 کروڑ روپے الیکشن کمیشن کے عملے کے اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں، جس سے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے 4 کروڑ 10 لاکھ روپے اضافے کے ساتھ، 52 کروڑ 70 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ یہ رقم رواں مالی سال میں 48 کروڑ 60 لاکھ روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اخراجات پورے کرنے کیلئے گزشتہ برس 12 کھرب روپے کے قرضے لیے
خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے مختص رقم میں سے عملے کے اخراجات کی مد 46 کروڑ 10 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس میں 28 کروڑ 40 لاکھ روپے مراعات جبکہ بقیہ رقم، ججز، افسران اور دیگر عملے کی تنخواہوں کی مد میں ادا کی جائے گی۔
اس ضمن میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے ایک ارب 96 کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس تجویز میں سے ایک ارب 48 کروڑ عملے کے اخراجات کی مد میں خرچ ہوں گے، جس میں سے ایک ارب روپے دیگر مراعات اور 48 کروڑ 40 لاکھ روپے ججز افسران اور دیگر ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے خرچ کیے جائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ 3 کروڑ 20 لاکھ روپے مرمت اور بحالی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 28 اپریل 2018 کو شائع ہوئی۔