لائف اسٹائل

ایوینجر: انفٹنی وار توقعات پر کتنی پوری اتر سکی؟

انفٹنی وار میں اس سیریز کی 10 سال میں بننے والی تمام فلموں کے کرداروں کو ایک جگہ اکھٹا کیا گیا ہے۔

جب 18 فلموں کے کردار ایک فلم میں اکھٹے کردیئے جائیں تو اس کی کہانی کو آگے لے کر بڑھنا ڈائریکٹر کی صلاحیت کا بہت بڑا امتحان ہوتا ہے۔

اور ایسا ہی کچھ مارول اسٹوڈیوز کے سینما یونیورس کی 19 ویں ایوینجرز: انفٹنی وار میں ہونے والا ہے جس میں اس سیریز کی 10 سال میں بننے والی تمام فلموں کے کرداروں کو ایک جگہ اکھٹا کیا گیا ہے اور دنیا بھر میں لوگ بے چینی سے اسے دیکھنے کے لیے منتظر ہیں۔

تاہم کیا ڈائریکٹرز انتھونی روسو اور جو روسو فلم کی کہانی کو کرداروں کی بھرمار کے باوجود مہارت سے بننے میں کامیاب ہوسکے اور کیا یہ فلم توقعات پر پوری اتر سکے گی؟

27 اپریل کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک ساتھ ریلیز ہونے والی اس فلم نے ایڈوانس بکنگ کے بزنس کا ریکارڈ قائم کیا ہے، جس میں اسپائیڈر مین، کیپٹن امریکا، بلیک پینتھر، آئرن مین، ڈاکٹر اسٹرینج، ہلک اور مارول یونیورس کے دیگر تمام ہیروز اکھٹے ہوئے ہیں اور یہ اسے اب تک بننے والی دوسری مہنگی ترین فلم (30 کروڑ ڈالرز بجٹ تخمینہ لگایا گیا ہے) بھی قرار دیی جارہی ہے۔

ایسا بھی مانا جارہا ہے کہ کچھ سپرہیروز اس فلم میں ولن کے ہاتھوں مرسکتے ہیں، تاہم یہ تو آپ فلم دیکھ کر ہی جان سکیں گے کہ ایسا ہوگا یا نہیں، یا کونسا ہیرو اس سیریز سے باہر ہوگا۔

تاہم ناقدین اس بارے میں کیا کہتے ہیں، اور اس ویک اینڈ اگر فلم کو دیکھنے کا ارادہ ہے تو یہ بھی ضرور جان لیں کہ پیسے خرچ کرنا چاہئے یا نہیں۔

گارڈین

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

اس برطانوی روزنامے نے فلم کو سراہا اور لکھا ناظرین کو تفریح فراہم کرنا ہر مارول فلم کی روایت رہی ہے، مگر انفٹنی وار میں یہ عنصر زیادہ نظر آتا ہے، جس میں خلاء سے آنے والے ولن کا مقابلہ مارول سپرہیروز کی سپر ٹیم سے ہوتا ہے۔ اس فلم کے مناظر لوگوں کا جوش بڑھاتے ہیں جبکہ ڈائیلاگ بھی کافی اچھے ہیں۔ اس روزنامے نے فلم کو 5 میں سے 4 اسٹار دیئے۔

انڈیپینڈنٹ

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

اس روزنامے نے لکھا کہ انفٹنی وار ڈائریکٹرز کی جانب سے کھیلا جانے والا حوصلہ مندانہ جوا اور تفریحی سے بھرپور رائیڈ ہے، جس میں پرانی طرز کا ٹیم ورک کہانی کو آگے بڑھاتا ہے، مگر اصل کامیابی یہ ہے کہ ڈھائی گھنٹے دیکھنے کے بعد بھی ناظرین کے اندر مزید کی طلب پیدا ہوتی ہے، اس کا سیکوئل اگلے سال ریلیز ہوگا اور لوگوں کو لگتا ہے کہ اس کا بے صبری سے انتظار رہے گا۔ اس روزنامے نے بھی فلم کو 5 میں سے 4 اسٹار دیئے۔

ٹیلیگراف

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

ہر ایک ہی اس فلم سے متاثر نہیں،اس برطانوی روزنامے نے فلم کو تھری اسٹار دیتے ہوئے فلم میں کرداروں کی بھرمار کو تنقید کا نشانہ بنایا، خصوصاً اس کے ولن تھینوس کی کردار نگاری کو، جس کی وجہ فلم میں استعمال کی جانے والی سی جی آئی ٹیکنالوجی تھی۔

نیویارک ٹائمز

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

نیویارک ٹائمز کا ناقد بھی فلم سے کچھ زیادہ متاثر نہیں، اس نے لکھا کہ یہ معمہ اور ذہن چڑچڑا کردینے کے ساتھ یقیناً خوشی بھی فراہم کرتی ہے، مگر یہ پہلے کے مقابلے کم تخلیقی ایوینجرز ٹیم ہے یا اب کی بار کمرشل بنیادوں کو زندگی کے حقائق پر ترجیح دی گئی ہے۔ ایک مذاق کو کئی بار دہرایا گیا، تو اس طرح فلم متاثر ہوئی، آخر تک یہ فلم مصنوعی، مکینیکل سرپرائزز سے بھرپور رہی، اس کا ایکشن قابل پیشگوئی تھا۔

واشنگٹن پوسٹ

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

اس اخبار نے فلم کے اختتام کو دنگ کردینے والا قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انفٹنی وار ایک بڑی، تندوتیز اور جرات مندانہ فلم ہے جو دیکھنے والوں کو ایسے مقامات پر لے جاتی ہے جو اس نے دیکھے نہیں ہوتے۔ اب تھینوس جو چاہتا ہے وہ حاصل کرپاتا ہے یا نہیں، وہ الگ معاملہ ہے مگر دیکھنے والے کو خبردار کردیتے ہیں کہ وہ سب کچھ حاصل نہیں کرسکیں گے۔اس روزنامے نے فلم کو 5 میں سے 3 اسٹارز دیئے۔

رولنگ اسٹون

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

اس ویب سائٹ نے فلم کو 4 اسٹارز دیتے ہوئے لکھا کہ شروع سے ہی یہ فلم دیکھنے والوں کو اپنی نشست پر جما دیتی ہے، اس کی کہانی تیزی سے چلتی ہے اور موت پر تھم جاتی ہے، پلاٹ میں موجود عارضی سانحات فلم کی کہانی رفتار کے خلاف گئے اور اثر کم کردیا۔ مگر پھر بھی یہ فلم دیکھنے والوں کو ہواﺅں میں لے جاتی ہے اور ان کے اندر بیک وقت جوش اور دھوکے کا احساس بھردیتی ہے۔

ورائٹی

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

یہ پرمزاح ایکشن ڈرامہ ہے جو کچھ مواقعوں پر بہت زیادہ ٹھونس دینا والا اور چندھیا دینے والا لگتا ہے، مگر یہ ماننا پڑے گا کہ یہ مکمل تفریحی فلم ہے جس میں ہر ہیرو یا ہیروئین کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ ہر کردار کے خاص جوہر پر گرفت ڈھیلی رہی ہے۔

اسکرین رینٹ

فوٹو بشکریہ مارول اسٹوڈیو

اس سائٹ نے لکھا کہ اگرچہ اس فلم میں متعدد کرداروں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی اور گرفت میں رکھنے والی کہانی بیان کی گئی مگر کچھ مواقعوں پر اس کی گرفت ڈھیلی رہی۔