اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے 2013 میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 110 پر پونے والے انتخابات کے لیے اہل نہیں ہیں، کیونکہ انہوں نے آئین کے ارٹیکل 62(ون)(ایف) کے تحت مقرر کردہ شرائط پر پورا نہیں اترتے، اسی لیے انہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے رجسٹرار کو خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو ارسال کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کو منتحب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات کا استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا، سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر ہی حل کرنے چاہئیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے دیگر سائیلین کا وقت ضائع ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے 11 اگست 2017 کو خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں الزام عائد گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابات سے قبل ظاہر نہیں کیں اس لیے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کے خلاف کیس میں تاخیر، عمران خان کی عدلیہ پر تنقید
درخواست گزار کا موقف تھا کہ خواجہ آصف نے اپنے نامزدگی فارم میں اپنے تمام اثاثے ظاہر نہیں کیے اور غلط بیانی کی، خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر پہلے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، تاہم بعد میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طرف سے معذرت کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں نئے بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے دلائل مکمل ہونے اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت نے فریقین کو حکم دیا کہ مزید کوئی دستاویز پیش کرنی ہے تو تحریری درخواست کے ساتھ جمع کرائی جاسکتی ہے، جس کے بعد خواجہ آصف نے دبئی کی کمپنی کا خط پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جج کی خواجہ آصف نااہلی کیس میں لارجر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت
خط میں خواجہ آصف کی ملازمت کی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ کمپنی کی طرف سے ان پر دبئی میں موجودگی کی شرط عائد نہیں کی گئی، جب بھی ضرورت ہو تو فون پر خواجہ آصف سے قانونی رائے حاصل کر لی جاتی ہے۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے ہمراہ دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔
دوسری جانب خواجہ آصف سمیت حکمراں جماعت کے کوئی بھی رہنما عدالت میں موجود نہیں تھا۔