پاکستان

سپریم کورٹ متنازع رویہ اختیار نہ کرے، احسن اقبال

میرے خلاف چارج شیٹ تیار کی جائےاور ثبوت پیش کیے جائیں، لیکن ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، وزیرداخلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے اٹھائے گئے مبینہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس متنازع رویہ اختیار کرنے سے گریز کریں۔

واضح رہے رواں ہفتے چیف جسٹس نے لاہور کالج فار وومین یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر عظمیٰ قریشی کو معطل کردیا تھا اور اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں اس تقرری میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کیا کردار ادا کیا‘۔

تاہم پروفیسر عظمیٰ قریشی نے اپنی تقرری میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت کی تردید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کی 4 جامعات کے وائس چانسلرز معطل

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے صدارتی خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’’چیف جسٹس یہ استحقاق نہیں رکھتے کہ وہ لوگوں پر بے بنیاد الزام لگائیں‘‘۔

انہوں قدرے جذباتی انداز میں چیف جسٹس کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خلاف چارج شیٹ تیار کی جائےاور ثبوت پیش کیے جائیں، لیکن ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے‘۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ‘چیٖف جسٹس میاں ثاقب نثار اپنی کرسی پر بیٹھ کر مبینہ طور پر الزامات لگا رہے ہیں کہ احسن اقبال نے سیاسی اثرو رسوخ استعمال کر کے وائس چانسلر کی تقرری کروائی، چیف جسٹس اگر دردِ دل رکھتے ہیں اور اپنی توہین محسوس کرتے ہیں تو ہمارے بھی کچھ جذبات ہیں، ہمیں بھی عزت عزیز ہے’۔

مزید پڑھیں: دباؤ میں آئیں گے نہ ماورائے آئین کوئی کام کریں گے، چیف جسٹس

واضح رہے کہ سرکاری جامعات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران احسن اقبال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر پروفیسر عظمیٰ قریشی نے بتایا تھا کہ وہ میرے والد کے شاگرد رہ چکے ہیں۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرری پر ازخود نوٹس لیا، جس کے تحت سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کسی بھی تقرری میں غیر شفافیت برداشت نہیں کرے گی۔


یہ خبر 26 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی