پاکستان

پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی کا غیرت کے نام پر قتل، مقدمہ درج

26 سالہ ثناء چیمہ کو قتل کرنے کے بعد اس کے والدین نے موت کو حادثہ قرار دے کر سپردخاک کر دیا تھا، پولیس
|

صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں باپ، چچا اور بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر 26 سالہ پاکستانی نژاد اطالوی شہری ثناء چیمہ کو قتل کردیا جس کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

تھانہ کنجاہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ لڑکی کے والد غلام مصطفیٰ، بھائی مظہر اقبال اور بیٹے عدنان مصطفیٰ کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق 26 سالہ مقتولہ ثناء چیمہ کو قتل کرنے کے بعد والدین نے اس کی موت کو حادثہ قرار دے کر سپردخاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں

ان کا کہنا تھا کہ ثناء چیمہ خاندان کی بجائے اٹلی میں شادی کرنے کی خواہشمند تھی جس پر اسے قتل کیا گیا بعد ازاں سوشل میڈیا اور اطالوی میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد ڈی پی او کی ہدایت پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی۔

اطالوی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کا عکس — فوٹو بشکریہ: عاصم رضا

خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 26 سالہ ثناء چیمہ کو کچھ دن قبل گھر والوں نے بہانے سے اٹلی سے پاکستان بلا کر زبردستی اس کی شادی کرنا چاہی تھی مگر ثناء نے انکار کیا تھا اور گھر والوں کو بتایا کے وہ اٹلی میں شادی کرنا چاہتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ثناء کی جانب سے شادی سے انکار پر گھر والوں نے اسے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر تشدد کر کے قتل کیا اور موت کو حادثہ قرار دے کر لاش کو دفنا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹنڈو آدم: غیرت کے نام پر شوہر نے اپنی بیوی اور بہن کو قتل کردیا

ثناء چیمہ کے اٹلی میں موجود دوستوں نے ان کی موت کی خبر سن کر سوشل میڈیا پر لڑکی کے والد اور گھر والوں کے خلاف بیانات جاری کیے جس کے بعد اطالوی اخبارات نے بھی اس خبر کو شائع کیا۔

بعد ازاں گجرات پولیس نے اخبارات میں خبریں شائع ہونے پر لڑکی کے قتل کا مقدمہ درج کیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل ہونے والی ثناء چیمہ کی قبر کشائی کے لیے تفتیشی آفیسر وقار گجر نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عظمیٰ چغتائی کی عدالت میں بھی درخواست دائر کر دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے تاہم اس میں اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اس ہی نوعیت کا واقعہ صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کے ایک گاؤں ڈھوک پندوری میں پیش آیا تھا جس میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے جرم میں ان کے والدین، سابق شوہر اور دیگر 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔