پاکستان

امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والی حیران کن وجوہات

امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران دل کے پٹھوں یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران دل کے پٹھوں، والو یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

خون کی شریانوں میں مسائل جیسے ان کا اکڑنا، ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری اور تمباکو نوشی کو امراض قلب کی عام وجوہات سمجھا جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، انفیکشن وغیرہ بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں، تاہم کچھ چیزیں ایسی ہیں جو بظاہر سادہ اور بے ضرر لگتی ہیں، مگر وہ دل کو بیمار کردیتی ہیں۔

گاڑیاں، طیارے اور ٹرینیں

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ٹریفک کی آواز فشار خون یا بلڈ پریشر بڑھانے کا باعث بنتی ہیں اور آواز کی سطح میں ہر 10 ڈیسی بل کا اضافہ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ سائنسدانوں کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ آواز کی فریکوئنسی میں اضافہ جسم پر دباﺅ کا باعث بنتا ہے جس کا اثر دل پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

آدھے سر کا درد

اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر آدھے سر کا درد ہونے پر فالج، سینے میں درد اور ہارٹ اٹیک کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے خصوصاً سر کے اس درد کے ساتھ جسم پر کپکپی طاری ہونے پر۔ اگر خاندان میں امراض قلب کی تاریخ موجود ہے، دل کے مسئلے کا پہلے سے شکار ہیں تو یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایسا ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے علاج کے لیے مدد طلب کرنی چاہیے۔

چھوٹا قد

کسی ملک کے شہریوں کے اوسط قد سے ڈھائی انچ کم قد ہونا امراض قلب کا امکان 8 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ چھوٹے قد کے افراد میں کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسررائیڈ (triglyceride) کی سطح بڑھنے کا بھی زیادہ خدشہ ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کے خیال میں اس کی وجہ جس طرح ہمارا جسم قد و قامت کو کنٹرول کرتا ہے، وہ نقصان دہ کولیسٹرول اور گلیسررائیڈ کو چھوٹے قد کے افراد میں بڑھانے کا باعث بن جاتا ہے۔

تنہائی

بہت کم دوست ہونا، اپنے پیاروں سے ناخوش ہونا بھی امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ تنہا ہونے کا احساس ہائی بلڈ پریشر اور ذہنی تناﺅ کا باعث بن سکتا ہے۔

دفتر میں لمبی شفٹیں

ایک تحقیق کے مطابق جو افراد فی ہفتہ کم از کم 55 گھنٹے کام کرتے ہیں، ان میں امراض قلب کا امکان 35 سے 40 گھنٹے کام کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جیسے دفتری تناﺅ، زیادہ وقت بیٹھنا اور ناقص غذائی انتخاب وغیرہ۔

مسوڑوں کے امراض

منہ میں موجود بیکٹریا وہاں سے خون میں پہنچ جاتا ہے اور شریانوں میں ورم کا باعث بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں چربی وہاں جمع ہونے لگتی ہے۔ مختلف طبی رپورٹس کے مطابق مسوڑوں کے امراض پر قابو پاکر دل کے امراض کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

فلو

رواں سال کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ فلو کے شکار افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 6 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین اس کی وجہ کے حوالے سے تو ابھی وضاحت پیش نہیں کرسکے، مگر ممکنہ وجہ یہ ہے کہ جب انسان کسی بیماری کے انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے تو خون کے گاڑھا ہونے اور جمنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، ایسا ہونے پر ورم بڑھتا ہے جو تبدریج امراض قلب یا ہارٹ اٹیک کا باعث بن جاتا ہے۔

غصہ

غصہ آنے پر ہارٹ اٹیک کا خطرہ لگ بھگ 5 گنا بڑھ جاتا ہے خصوصاً غصے کے اظہار کے 2 گھنٹے بعد فالج یا دل کی دھڑکن تیز ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اگر تو آپ کو غصہ زیادہ آتا ہے تو اسے قابو میں رکھنے کے لیے کسی ماہر سے مدد لیں تاکہ طویل المعیاد بنیادوں پر دل کے امراض کا خطرہ ٹال سکیں۔