بلوچستان میں کوئٹہ سے نوکنڈی کے راستے پر جاتے ہوئے مقامی صحافی کے چہرے پر اضطرابی کیفیت عیاں تھی کیونکہ وہ 20 ہزار نفوس پر مشتمل اس آبادی کا رہائشی تھا جہاں حصول معاش کا ذریعہ انسانوں کی اسمگلنگ سے وابستہ ہے۔
اپنی بے چین کیفیت کو ختم کرنے کے لیے اس نے سوال کیا ‘تو کیا آپ ہمارے لوگوں سے ان کا روزگار چھین لیں گے؟’ یہ سوال محض معلومات کے لیے نہیں تھا اور نہ ہی تفریح کے لیے پوچھا گیا تھا بلکہ اسے اپنے رشتے داروں کے روزگار چھن جانے کا اندیشہ تھا جو انسانی اسمگلنگ کرکے اپنے اہل خانہ کے لیے نان و نقہ کا انتظام کرتے ہیں۔
ضلع چاغی پاکستان کا سب سے بڑا ضلع ہے اور اسی جگہ سے نو منتخب سینیٹ چیئرمین صادق سنجران کا تعلق ہے، چاغی کے اندر تحصیل نوکنڈی ہے جس سے متصل کالے اور معدنیات سے بھرپور پہاڑ موجود ہیں، اسی علاقے میں ریکو ڈیک اور سینڈک گولڈ نامی ذخائر ہیں جو چاندی سے مالا مال ہیں۔
سینڈک منصوبے پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری جاری ہے لیکن اس منصوبے میں مقامی لوگوں کو ملازمت فراہم نہیں کی گئی، وہ تو بس انسانی اسمگلنگ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
بلوچستان کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں اور کئی دہائیوں سے انسانی اسمگلنگ کی میزبانی بھی یہاں سے ہوتی رہی ہے، انسانی اسمگلنگ کے کاروبار سے منسلک عمر رسیدہ بلوچ بزرگ نے بتایا کہ ‘ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بنگالی اور سری لنکن شہریوں کو نوکنڈی کے راستے ہی اسمگل کیا جاتا تھا، تب ہم بچے تھے اور صرف ان کے بیگ، جوتے اور دیگر چیزیں چوری کرلیا کرتے تھے’۔
سابق صحافی صادق بلوچ نے اپنی وفات سے چند عرصہ پہلے ڈان کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ ‘انسانی اسمگلنگ کا کام 80 کی دہائی میں صنعتی خطوط پر مربوط کیا گیا تھا، آج کے دور میں افغان اور پاکستانی تارکین وطن کی تعداد زیادہ ہے، ان میں پنجابی اور بیشتر بلوچ شامل ہیں۔
15 برس تک انسانی اسمگلنگ کے خلاف آپریشن کرنے والے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر سلطان آفریدی نے بتایا کہ ‘ہر سال 30 سے 40 ہزار پاکستانی براستہ بلوچستان اور ہوائی سفر سے غیرقانونی طریقے کو اپناتے ہوئے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی منزل ترکی، روس، وسطیٰ مغربی ممالک ہوتے ہیں’۔
زیادہ تر غیر قانونی تارکین وطن پاک ایران سرحد پر ہی گرفتار کرلیے جاتے ہیں اور متعدد ایران میں داخل ہوتے ہی پکڑے جاتے ہیں، ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ برس 26 ہزار پاکستانیوں کو ایران نے بے دخل کیا۔