پاکستان

مجرمانہ غلفت برتنے پر نیب کے 23 افسران فارغ

نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ہداہت پر نیب کے کل 85 افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی، نیب ترجمان

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فرائض سے لاپرواہی برتنے اور ملازمت کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر 23 افسران کو ملازمت سے سبکدوش جبکہ 32 افسران پر جرمانے عائد کردیئے۔

نیب کے ترجمان نے بتایا کہ نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ہداہت پر نیب کے کل 85 افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔

یہ پڑھیں: نیب کا 3 سابق جرنیلوں کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ نیب چیئرمین خود احتسابی پر یقین کرتے ہیں جس کی بنیاد پر ‘احتساب سب کے لیے’ کا نظریہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ملک کے طول و عرض سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

نیب حکام نے لاہور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد رمضان خان کو فرائض کی انجام دہی میں غفلت اور لاپرواہی برتنے پر معطل کیا تاہم ضابطے کی کارروائی پوری کرنے کے لیے انکوائری بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں محمد رمضان خان کو اپنے خلاف عائد الزامات میں صفائی پیش کرنے کا مواقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو سندھ میں کرپشن پرکارروائی کااختیارنہیں ہوگا، بل منظور

دوسری جانب نیب سکھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر کاشف مرتضیٰ گوندل کو پیشہ وارانہ فرائض سے مجرمانہ غفلت بھرتنے پر 3 ماہ کے لیے معطل کرکے ان کے خلاف باقاعدہ انکوائری بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مرتضیٰ گوندل کے خلاف ناصرف نیب کے اندر سے بلکہ پولیس کی جانب سے بھی متعدد شکایات موصول ہو چکی تھیں اور ملتان میں جسٹس آف پیس کی عدالت میں ان کے خلاف کیس بھی زیر سماعت ہے۔

مرتضیٰ گوندل سے متعلق ذرائع نے انکشاف کیا کہ وہ نیب افسران میں ‘انتہائی بااثر’ شخص ہیں جن کے سیاست دانوں اور بیروکریٹس سے براہ راست مراسم ہیں اور اپنے اختیارات کا مبینہ طور پر ‘ناجائز’ فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ریلوے اراضی کیس، تین سابق جرنیلوں کو سمن جاری

ڈان کو موصول ہونے والی متعدد شکایات میں کہا گیا کہ نیب سکھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر مرتضیٰ گوندل شہریوں کی زمینوں پر مبینہ قبضے میں ملوث ہیں اور منڈی بہاؤالدین کے محکمہ ریونیو اور پولیس میں اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سے تعلقات کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آتی۔

ان پر الزام ہے کہ وہ اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لیے پولیس کے ذریعے لوگوں کو دھمکاتے بھی رہے ہیں۔


یہ خبر 23 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی