‘جماعت اسلامی اور خیبرپختونخوا حکومت کا راستہ ابھی جدا نہیں ہوا‘
اسلام آباد: جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیر سراج الحق کی جانب سے سینیٹ اتنخابات کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جے آئی کو بلواسطہ تجویز دے دی کہ اگر وہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کا کردار منفی سمجھتی ہے تو خیبرپختونخوا کی اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لیں۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز ایک اعلامیے میں واضح کیا کہ ‘مجھے حیرت ہے کہ جماعت اسلامی نے تاحال خیبرپختونخوا حکومت سے اپنا راستہ الگ نہیں کیا’۔
یہ پڑھیں: ‘سینیٹ چیئرمین کیلئے عمران خان نے کس کے حکم پر عمل کیا’
واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی نے سینیٹ چیئرمین کے لیے ‘اوپر سے ملنے والے’ احکامات پر عمل کیا۔
دوسری جانب جے آئی نے وضاحت دی کہ دونوں پارٹیاں خیبرپختونخوا میں گزشتہ 5 برس سے باہم اتفاق سے کام کررہی ہیں اور اتنی لمبی رفاقت پی ٹی آئی کے ترجمان کے ‘جذباتی ردعمل’ پر ختم نہیں کی جا سکتی۔
فواد چوہدری نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ایک جانب جماعت اسلامی سپریم کورٹ میں نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز میں درخواست گزار ہے اور دوسری جانب سینیٹ انتخابات کے تناظر میں حریف سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی بن گئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جے آئی کی سیاست ‘منافقت’ پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’را نے مجھے نواز شریف کو اذیت پہنچانے کیلئے اکسایا تھا‘
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ‘جے آئی کو حکومت سے بہت محبت ہے اور وہ خیبرپختوںخوا میں پی ٹی آئی سے علیحدگی کے لیے تیار نہیں‘۔
اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات کے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیئے۔
جے آئی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے پارٹی کے امیر کے نقطہ نظر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے جو کچھ سراج الحق نے کہا ہے وہ ‘حقیقت’ پر مبنی ہے۔
لیاقت بلوچ نے پی ٹی آئی کے ردعمل پر کہا کہ عمران خان نے خود اپنے 20 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزام پر شوکاز نوٹس ارسال کیے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو کچھ سراج الحق نے کہا وہ درست ہے۔
مزید پڑھیں: ’نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی’
لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ فواد چوہدری نے بیان پارٹی قیادت کی تصدیق کے بغیر جاری کیا اور امید ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ فواد چوہدری کے بیان پر ان سے وضاحت طلب کرے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے منصورہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے انکشاف کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سینیٹ الیکشن سے محض چند روز پہلے بلا کر پی ٹی آئی کے امیدواروں کی حمایت پر زور دیا تھا۔
جے آئی کے چیف نے دعویٰ کیا کہ جب ان سے امیدواروں کے نام پوچھے گئے تو پرویز خٹک نے کتراتے ہوئے جواب دیا کہ انہیں خود امیدواروں کے نام کا علم نہیں کیونکہ فیصلہ اوپر سے آئے گا تاہم امیدوار بلوچستان سے ہوں گے۔
واضح رہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے کہا تھا کہ وہ عوام کے سامنے وضاحت کریں کہ سینیٹ انتخابات میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست کے لیے صادق سنجرانی اور سلیم مانڈی والا کو ‘کس کے حکم’ پر وٹ دیا اور ‘ان کے کیا مقاصد’ تھے۔
لندن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے انہیں خود بتایا کہ پی ٹی آئی کو چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے ‘اوپر سے حکم’ آیا تھا۔
یہ خبر 23 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی