دنیا

لندن: بھارتی وزیر اعظم کا ’احتجاج‘ سے استقبال

مظاہرین میں سے بیشتر مسلمان اور سکھ تھے جنہوں نے ’مذہب کی بنیاد پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

لندن: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ برطانیہ نے احتجاج کو جنم دے دیا اور لندن میں پارلیمنٹ کے باہر ہزاروں مظاہرین نے مخالفت میں نعروں سے ان کا استقبال کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مظاہرین میں سے بیشتر مسلمان اور سکھ تھے جنہوں نے ’مذہب کی بنیاد پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے بھارتی وزیر اعظم کے خلاف ’مودی واپس جاؤ‘ اور ’مودی دہشت گرد ہے‘ کے نعرے لگائے۔

— فوٹو: اے ایف پی

مظاہرے میں کشمیری علیحدگی پسندوں نے جھنڈے جبکہ دیگر مظاہرین نے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جس میں 8 سالہ کشمیری بچی کی تصویر بنی ہوئی تھی، جسے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مظاہرے میں شامل سکھ افراد نے آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

سکھ تاجر دیپِندر جیت نے کہا کہ ’مختلف گروپس آج اس مظاہرے میں شریک ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نریندر مودی کے دور حکومت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے، وہ اقلیتی افراد کا قتل کر رہے ہیں۔‘

اپنے اس دورے کے دوران نریندر مودی برطانوی حکومت کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

نریندر مودی، جو کامن ویلتھ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے برطانیہ گئے ہیں، ممکنہ طور پر بھارت اور برطانیہ کے درمیان نئی تجارتی شراکت داری کا بھی اعلان کریں گے۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارتی سرمایہ کاری سے ملک میں نوکریوں کے ہزاروں مواقع حاصل ہوں گے۔